Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 15
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے بچالیا وَاَصْحٰبَ السَّفِيْنَةِ : اور کشتی والوں کو وَجَعَلْنٰهَآ : اور اسے بنایا اٰيَةً : ایک نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کنجات دے دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان والوں کے لیے عبرت بنادیا
1۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انما تعبدون من دون اللہ اوثانا یعنی بتوں کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کو چھوڑ کر آیت وتخلقون افکا یعنی تم بت بنا لیتے ہو۔ 2۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت وتخلقون افکا سے مراد ہے کہ تم جھوٹ تراشتے ہو۔ 3۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وتخلقون افکا سے مراد ہے کہ تم جھوٹ گھڑتے ہو 4۔ فریابی اور ابن جریر نے مجاہد (رح) نے اسی طرح روایت کیا 5۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت کیف یبدء اللہ الخلق ثم یعیدہ یعنی وہ ان کو دوبارہ اٹھائے گا آیت فانظروا کیف بدأ الخلق یعنی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا آیت ثم اللہ ینشء النشأۃ الاٰخرۃ یعنی موت کے بعد دوبارہ اٹھانا آیت فما کان جواب قومہ یعنی ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم آیت فانجہ اللہ من لنار کعب میں فرمایا کہ آگ ان کو نہیں جلائے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے آیت وقال انما اتخذتم من دون اللہ اوثانا مودۃ بینکم فی الحیوۃ الدنیا انہوں نے کیا یہ بت اسلیے بنائے تھے تاکہ دنیا کی زندگی میں اس کا بدلہ حاصل کریں آیت ثم یوم القیمۃ یکفر بعضکم ببعض ویلعن بعضکم بعضا یعنی دنیا میں ہر دوستی قیامت کے دن دشمنی ہوجائے گی مگر متقی لوگوں کی دوستی قائم رہے گی آیت فاٰمن لہ لوط یعنی لوط (علیہ السلام) نے ان کی تصدیق کی آیت وقال انہ مہاجر الی ربی یعنی کوفہ سے ہجرت کرنے والا ہوں یعنی سواد کوفہ سے شام کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں آیت واٰتینہ اجرہ فی الدنیا اجر سے مراد عافی تنیک عمل اور اچھی ثناء تو ملتوں میں سے کوئی ملت بھی نہیں دیکھے گا مگر وہ ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا آقا بنانے پر راضی ہوگئی۔ 6۔ عبد بن حمید نے عاصم بن ابو النجود (رح) سے روایت کیا کہ وہ دونوں کو آیت وتخلقون افکا کو تخفیف کے ساتھ پڑھتے تھے اور آیت اوثانا مودۃ کو منصوب تنوین کے ساتھ بینکم یہ بھی منصوب ہے۔ 7۔ ابن ابی شیبہ نے جبلہ بن سحیم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عمر ؓ سے پوچھا کہ مریض کے لیے لکڑی کے سہارے نماز پڑھنا کیسا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ میں تم کو حکم نہیں دیتا کہ تم اللہ کے سوا بتوں کو خدا بنا لو۔ اگر تو طاقت رکھتا ہے تو کھڑے ہو کر نماز پڑھ ورنہ بیٹھ کر پڑھ ورنہ لیٹے لیٹے پڑھ۔ 8۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت النشأۃ الاٰخرۃ سے موت کے بعد کی زندگی مراد ہے اور اس سے مراد دوبارہ اٹھنا ہے۔ 9۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فاٰمن لہ لوط سے مراد ہے کہ لوط (علیہ السلام) نے ابراہیم (علیہ السلام) کی تصدیق کی۔ 10۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقال انی مہاجر الی ربی یعنی وہ کہنے والے ابراہیم (علیہ السلام) ہیں کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ آیت وقال انی مہاجر الی ربی سے مراد ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حران کی طرف ہجرت کی۔ 12۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) نے اسی طرح روایت کیا۔ 13۔ ابن عساکر نے قتادہ (رح) سے آیت وقال انی مہاجر الی ربی کے بارے میں فرمایا کہ شام کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ ہجرت کا سلسلہ جاری رہے گا 14۔ ابن عساکر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اہل زمین سے بہترین لوگ یکے بعد دیگرے ہجرت کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ کی طرف ہجرت ہوگی۔ 15۔ ابو یعلی وابن مردویہ نے ان سؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے مسلمانوں میں سے عثمان بن عفان ؓ نے اپنی اہلیہ کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں کی صبح بخیر کرے کہ عثمان ؓ یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ اللہ کی طرف ہجرت کی لوط (علیہ السلام) کے بعد۔ 16۔ ابن منذر وابن عساکر نے اسماء بنت ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عثمان ؓ نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے ابراہیم اور لوط (علیہ السلام) کے بعد ہجرت کی۔ 17۔ ابن عساکر والطبرانی والحاکم نے الکنی میں زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عثمان اور رقیہ ؓ کے درمیان اور لوط (علیہ السلام) اور ان کی اہلیہ کے درمیان رشتہ ہے اس اعتبار سے کوئی بھی اور مہاجر نہیں۔ 18۔ ابن عساکر نے ابن عباس ؓ نے فرمایا سب سے پہلے جس نے رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کی وہ عثمان بن عفان ؓ تھے جیسے کہ لوط (علیہ السلام) نے ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف ہجرت کی۔ 19۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت ووہبنا لہ اسحاق و یعقوب کے بارے میں روایت کیا کہ یہ دونوں ابراہیم (علیہ السلام) کے لڑکے تھے آیت واتینہ اجرہ فی الدنیا کے بلاشبہ الہ تعالیٰ نے تمام دین والوں کو آپ کے دین سے راضی کرلیا اور نہیں ہے کوئی دین والوں میں سے اگر وہ محبت رکھتے ہیں ابراہیم (علیہ السلام) سے اور آپ خوش ہوتے ہیں۔ 20۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت واٰتینہ اجرہ فی الدنیا میں آجرہ سے ماد تعریف ہے 21۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آتینہ اجرہ فی الدنیا سے مراد نیک اولاد اور تعریف ہے۔
Top