Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 15
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے بچالیا وَاَصْحٰبَ السَّفِيْنَةِ : اور کشتی والوں کو وَجَعَلْنٰهَآ : اور اسے بنایا اٰيَةً : ایک نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
پس ہم نے اس کو اور کشی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو دنیا والوں کے لئے ایک عظیم نشانی بنایا۔
فانجینہ واصحب السفینۃ وجعلنھا ایۃ للعلمین (15) یعنی اتنی طویل کشمکش اور آزمائشوں کے بعد وہ مرحلہ آیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ؑ اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو دنیا والوں کے لئے ایک عظیم نشانی بنایا جس کے آئینہ میں اہل حق اور اہل ِ باطل دونوں اپنے اپنے انجام دیکھ سکتے ہیں۔ وجعلنھا میں ضمیر کا مرجع کوئی معین لفظ نہیں ہے بلکہ وہ پورا واقع ہے جو اوپر بیان ہوا۔ عربی میں ضمیروں کے استعمال کا یہ طریقہ معروف ہے، اس کی مثالیں پیچھے گزر چکی ہیں۔ حضرت نوح ؑ کے اس واقعہ میں اس بات کی دلیل بھی موجود ہے جو اوپر بیان ہوئی کہ دین کے معاملے میں اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی کی طرف سے کوئی دوسرا جواب دہی نہ کرسکے گا۔ اگر اس کی کوئی گنجائش ہوتی تو حضرت نوح ؑ اپنے بیٹے کو خدا کی پکڑ سے ضرور بچا لیتے لیکن جب حضرت نوح ؑ جیسے جلیل القدر پیغمبر اپنے بیٹے کے کچھ کام نہ آسکے تو تابہ دیگراں چہ رسید۔
Top