Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 15
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے بچالیا وَاَصْحٰبَ السَّفِيْنَةِ : اور کشتی والوں کو وَجَعَلْنٰهَآ : اور اسے بنایا اٰيَةً : ایک نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور جہاز والوں کو9 اور رکھا ہم نے جہاز کو نشانی جہان والوں کے واسطے10
9 یعنی جو آدمی یا جانور جہاز پر سوار تھے ان کو نوح (علیہ السلام) کی معیت میں ہم نے محفوظ رکھا۔ سورة " ہود " میں یہ قصہ مفصل گزر چکا۔ 10 کہتے ہیں کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کا جہاز مدت دراز تک " جودی " پر لگا رہا تاکہ دیکھنے والوں کے لیے عبرت ہو اور اب جو جہاز اور کشتیاں موجود ہیں یہ بھی ایک نشانی ہے جسے دیکھ کر سفینہ نوح کی یاد تازہ ہوتی اور قدرت الٰہی کا نمونہ نظر آتا ہے۔ یا شاید یہ مراد ہو کہ کشتی کے اس قصہ کو ہم نے ہمیشہ کے لیے عبرت بنادیا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " جس وقت یہ سورت اتری ہے حضرت کے بہت سے اصحاب کافروں کی ایذاؤں سے تنگ آکر جہاز پر سوار ہو کر ملک حبشہ کی طرف گئے تھے جب حضرت ﷺ مدینہ ہجرت کر آئے تب وہ جہاز والے صحابہ بھی سلامتی سے آملے۔ " (موضح بتغییر یسیر) گویا نوح و سفینہ نوح کی تاریخ اس رنگ میں دہرائی گئی۔
Top