Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 15
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے بچالیا وَاَصْحٰبَ السَّفِيْنَةِ : اور کشتی والوں کو وَجَعَلْنٰهَآ : اور اسے بنایا اٰيَةً : ایک نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
پھر ہم نے ان کو اور کشتی والوں کو بچالیا، اور ہم نے اس (واقعہ) کو دنیا جہان والوں کے لئے ایک نشان بنادیا،15۔
15۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور طوفان نوح وغیرہ پر حاشیے سورة الاعراف (پ 8) اور سورة ہود (پ 12) میں گزر چکے۔ (آیت) ” فلبث ..... عاما “۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی عمر سے متعلق توریت میں ہے :۔ اور طوفان کے بعد نوح ساڑھے تین سو برس جیتا رہا اور نوح (علیہ السلام) کی ساری عمر ساڑھے نو سو برس کی تھی۔ تب وہ مرگیا “ (پیدائش۔ 9: 29) حضرت آدم (علیہ السلام) سے اس وقت تک حسب تصریح توریت کل دس پشتیں گزری تھیں اور اوسط عمر بھی اس وقت کا آج کے مقابلہ میں کہیں زیادہ تھا۔ اس لیے آپ کی اتنی عمر چنداں مستبعد بھی نہیں۔ خود آپ کے والد کی عمر 773 سال کی ہوئی تھی اور آپ کے دادا کی عمر تو آپ سے بھی کچھ زائد 999 سال کی ہوئی تھی۔ نو سو سال سے اوپر عمروں کا ہونا تو اس وقت سے ذرا پہلے معمول عام ہی تھا۔ اس لیے ان کی اس قدر عمر خیر محال بلکہ مستبعد تو کیا ہوتی اس وقت کے معیار کے لحاظ سے کچھ ایسی طویل بھی نہیں کہی جاسکتی۔ ملاحظہ ہو تفسیر انگریزی۔ (آیت) ” وجعلنھا “۔ ھا کی ضمیر مؤنث عقوبۃ کی طرف سمجھی گئی ہے۔ اور جائز ہے کہ سفینۃ کی جانب لی جائے۔ اور سب سے بہتر ہے کہ نجات کی طرف سمجھی جائے۔ الھاء والالف فی جعلنا ھا للسفینۃ او للعقوبۃ او للنجاۃ (قرطبی)
Top