Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 90
وَ مَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا كَآفَّةً١ؕ فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْۤا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) لِيَنْفِرُوْا : کہ وہ کوچ کریں كَآفَّةً : سب کے سب فَلَوْ : بس کیوں لَا نَفَرَ : نہ کوچ کرے مِنْ : سے كُلِّ فِرْقَةٍ : ہر گروہ مِّنْھُمْ : ان سے۔ ا ن کی طَآئِفَةٌ : ایک جماعت لِّيَتَفَقَّهُوْا : تاکہ وہ سمجھ حاصل کریں فِي الدِّيْنِ : دین میں وَلِيُنْذِرُوْا : اور تاکہ وہ ڈر سنائیں قَوْمَھُمْ : اپنی قوم اِذَا : جب رَجَعُوْٓا : وہ لوٹیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَعَلَّھُمْ : تاکہ وہ (عجب نہیں) يَحْذَرُوْنَ : بچتے رہیں
تم لوگ جو مہمل قسمیں کھالیتے ہو ان پر اللہ گرفت نہیں کرے گا، مگر جو قسمیں تم جان بوجھ کر کھاتے ہو ان پر اللہ ضرور پکڑے گا۔ (ایسی قسم توڑنے کا) کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو درمیانے درجے کا کھانا کھلائو جیسا کہ تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہنائو، یا ایک غلام آزاد کرو، اور جو یہ نہ کرسکے وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا کر توڑ دو ۔ اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اس طرح اللہ اپنے احکام تمہارے لئے واضح کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔
قسم کا کفارہ تشریح : چونکہ بعض لوگوں نے حرام حلال کے سلسلے میں قسمیں کھا رکھی تھیں تو اسی لئے قسموں کے بارے میں تفصیلات اوپر آیت میں بیان کردی گئی ہیں۔ پھر تاکید کی گئی ہے کہ بلاوجہ ہر وقت قسمیں کھانا بری بات ہے اور پھر سنجیدگی سے کھائی گئی قسم کو بھلا دینا اور بھی بری بات ہے۔ کیونکہ ارادہ سے کھائی گئی قسم اگر ٹوٹ جائے یا توڑنی پڑے تو اس کے لئے کفارہ دینا فرض ہے۔ قسم کا بیان پہلے بھی گزر چکا ہے۔ اللہ رب العزت اپنے احکامات بار بار بیان فرماتا ہے کیونکہ ان میں بندوں کے لئے بیشمار فائدے موجود ہیں۔ اس لئے اتنی اچھی ہدایات دینے والے کا ہر وقت شکر ادا کرنا چاہیے۔ کہ اس نے زندگی گزارنے کا ہر اچھاطریقہ اور قانون اپنے بندوں کے لیے نازل کیا ہے۔ اور یہ اس کی مہربانی اور محبت کی دلیل ہے۔
Top