Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: ایمان والو
اِنَّمَا الْخَمْرُ
: اس کے سوا نہیں کہ شراب
وَالْمَيْسِرُ
: اور جوا
وَالْاَنْصَابُ
: اور بت
وَالْاَزْلَامُ
: اور پانسے
رِجْسٌ
: ناپاک
مِّنْ
: سے
عَمَلِ
: کام
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
فَاجْتَنِبُوْهُ
: سو ان سے بچو
لَعَلَّكُمْ
: تا کہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: تم فلاح پاؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! یہ شراب اور جوا ‘ یہ آستانے اور پانسے ‘ یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ‘ ان سے پرہیز کرو امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ (المائدہ :) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! یہ شراب اور جوا ‘ یہ آستانے اور پانسے ‘ یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ‘ ان سے پرہیز کرو امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی “۔ اس آیت کریمہ میں چار چیزیں قطعی حرام کی گئی ہیں۔ ایک شراب ‘ دوسرا قماربازی ‘ تیسرے وہ مقامات جو خدا کے سوا کسی دوسرے کی عبادت کرنے یا اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر قربانی اور نذر و نیاز چڑھانے کے لیے مخصوص کیے گئے ہوں اور چوتھے پانسے۔ اب تھوڑی سی ترتیب بدل کر ان تمام کی تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ حرمت ِ شراب شراب کی حرمت کے سلسلے میں اس سے پہلے دو حکم آچکے تھے۔ ایک سورة البقرۃ آیت 219 میں ‘ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ (اے پیغمبر ﷺ ! لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں ‘ آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے ‘ لیکن کچھ فائدے بھی ہیں اور گناہ ان دونوں کا ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے) پھر سورة النساء آیت 43 میں ارشاد ہوا : یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَاَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ (اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! نماز کے قریب مت جاؤ جب کہ تم نشے کی حالت میں ہو تاوقتیکہ (تم نشہ اترنے کے بعد) یہ نہ سمجھنے لگو کہ نماز میں کیا کہہ رہے ہو) ان دونوں آیتوں میں شراب کی مذمت اور قباحت کا ذکر ضرور موجود ہے ‘ لیکن اس کی حرمت کا ذکر نہیں اور مسلمانوں کو اس کے پینے سے منع نہیں کیا گیا۔ محتاط صحابہ ( رض) نے تو ان کے نزول پر ہی شراب سے تعلق توڑ لیا۔ لیکن بہت سی طبیعتیں اس کی کراہت کو محسوس کرتے ہوئے بھی اس سے ترک تعلق نہ کرسکیں کیونکہ اللہ نے اسے واضح طور پر حرام قرار نہیں دیا تھا ‘ اس لیے حضرت عمر فاروق ( رض) نے اس آیت کے اترنے پر اللہ کی بارگاہ میں درخواست کی : ربنا انزل علینا بیاناً شافیاً ( اے اللہ ! ہم پر واضح حکم نازل فرما) چناچہ اس دعا اور سوال کے جواب میں اور مسلمانوں کی عام ضرورت کے حوالے سے پہلی آیات کی تکمیل کے طور پر یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں ‘ جن میں شراب کو قطعی طور پر حرام قرار دے دیا گیا۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آخری حکم کے آنے سے پہلے نبی کریم ﷺ نے ایک خطبہ میں لوگوں کو متنبہ فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ کو شراب سخت ناپسند ہے ‘ بعید نہیں کہ اس کی قطعی حرمت کا حکم آجائے۔ لہٰذا جن لوگوں کے پاس شراب موجود ہو ‘ وہ اسے فروخت کردیں۔ اس کے کچھ مدت بعد یہ آیت نازل ہوئی اور آپ ﷺ نے اعلان فرمایا کہ ” اب جن کے پاس شراب ہے ‘ وہ نہ اسے پی سکتے ہیں ‘ نہ بیچ سکتے ہیں ‘ بلکہ وہ اسے ضائع کردیں “۔ چناچہ اسی وقت مدینہ کی گلیوں میں شراب بہا دی گئی۔ بعض لوگوں نے پوچھا : ہم یہودیوں کو تحفۃً کیوں نہ دے دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے یہ چیز حرام کی ہے ‘ اس نے اسے تحفۃً دینے سے بھی منع کردیا ہے “۔ بعض لوگوں نے پوچھا : ہم شراب کو سرکے میں کیوں نہ تبدیل کردیں ؟ آپ ﷺ نے اس سے بھی منع فرمایا اور حکم دیا کہ ” نہیں ‘ اسے بہا دو “۔ ایک صاحب نے باصرار دریافت کیا کہ دوا کے طور پر استعمال کی تو اجازت ہے ؟ فرمایا : ” نہیں ‘ یہ دوا نہیں ہے ‘ بلکہ بیماری ہے “۔ ایک اور صاحب نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! ہم ایک ایسے علاقے کے رہنے والے ہیں ‘ جو نہایت سرد ہے اور ہمیں محنت بھی بہت کرنی پڑتی ہے۔ ہم لوگ شراب سے تکان اور سردی کا مقابلہ کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے پوچھا : جو چیز تم پیتے ہو ‘ وہ نشہ کرتی ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : ہاں۔ فرمایا : تو اس سے پرہیز کرو۔ انھوں نے عرض کیا : مگر ہمارے علاقے کے لوگ تو نہیں مانیں گے۔ فرمایا : اگر وہ نہ مانیں تو ان سے جنگ کرو۔ ابن عمر ( رض) سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : لعَن اللّٰہ الخمر وشاربھا و ساقیھا وبائعھا ومبتاعھا وعاصرھا ومعتصرھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ (اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ‘ شراب پر اور اسکے پینے والے پر اور پلانے والے پر اور بیچنے والے پر اور خریدنے والے پر اور کشید کرنے والے پر اور کشید کرانے والے پر اور ڈھو کرلے جانے والے پر اور اس شخص پر جس کے لیے وہ ڈھو کرلے جائی گئی ہو) ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے اس دسترخوان پر کھانا کھانے سے منع فرمایا ‘ جس پر شراب پی جا رہی ہو۔ ابتدائً آپ ﷺ نے ان برتنوں تک کے استعمال کو منع فرما دیا تھا جن میں شراب بنائی اور پی جاتی تھی۔ بعد میں جب شراب کی حرمت کا حکم پوری طرح نافذ ہوگیا ‘ تب آپ ﷺ نے برتنوں پر سے یہ قید اٹھا لی۔ خمرکا لفظ عرب میں انگوری شراب کے لیے استعمال ہوتا تھا اور مجازاً گیہوں ‘ جو ‘ کشمش ‘ کھجور اور شہد کی شرابوں کے لیے بھی یہ لفظ بولتے تھے۔ مگر نبی ﷺ نے حرمت کے اس حکم کو تمام ان چیزوں پر عام قرار دیا ‘ جو نشہ پیدا کرنے والی ہیں۔ چناچہ حدیث میں حضور ﷺ کے یہ واضح ارشادات ہمیں ملتے ہیں کہ کل مسکر خمر وکل مسکر حرام (ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے) کل شراب اسکر فھو حرام (ہر وہ مشروب جو نشہ پیدا کرے ‘ حرام ہے۔ ) وانا انھی عن کل مسکر (اور میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں) حضرت عمر ( رض) نے جمعہ کے خطبہ میں شراب کی یہ تعریف بیان کی تھی کہ الخمر ما خامر العقل (خمر سے مراد ہر وہ چیز ہے ‘ جو عقل کو ڈھانک لے) نیز نبی ﷺ نے یہ اصول بھی بیان فرمایا کہ : ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام (جس چیز کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے ‘ اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے) اور ما اسکر الفرق منہ فملٔ الکف منہ حرام (جس چیز کا ایک پورا قرابہ نشہ پیدا کرتا ہو ‘ اس کا ایک چلو پینا بھی حرام ہے) شریعت کی رو سے یہ بات حکومت اسلامی کے فرائض میں داخل ہے کہ وہ شراب کی بندش کے اس حکم کو بزور و قوت نافذ کرے۔ حضرت عمر ص کے زمانہ میں بنی ثقیف کے ایک رویشد نامی شخص کی دکان ‘ اس بنا پر جلوا دی گئی گئی تھی کہ وہ خفیہ طور پر شراب بیچتا تھا۔ ایک دوسرے موقع پر ایک پورا گائوں حضرت عمر ( رض) کے حکم سے اس قصور پر جلا ڈالا گیا کہ وہاں خفیہ طریقہ سے شراب کی کشید اور فروخت کا کام ہو رہا تھا۔ جوا ‘ قمار اور ازلام کی حرمت دوسری چیز جس کو حرام کیا ہے ‘ وہ میسر ہے اس کا معنی ہے جوا اور قمار۔ شراب اور جوا یہ دونوں جڑواں بیماریاں ہیں۔ کم از کم عرب جاہلیت کی سوسائٹی میں اس کی حیثیت یہی تھی۔ اس لیے قرآن کریم بالعموم خمر اور میسر کو ایک ساتھ ذکر کرتا ہے۔ قحط سالی اور تنگدستی کے دنوں میں عرب شراب نوشی کی محفلیں منعقد کرتے تھے ‘ پھر شراب کے نشے میں دھت ہوجانے کے بعد جس کا اونٹ چاہتے ‘ ذبح کردیتے۔ مالک کو منہ مانگے دام دے کر راضی کرلیتے ‘ پھر اس کے گوشت پر جوا کھیلتے ‘ گوشت کی جو ڈھیریاں جیتتے جاتے ‘ ان کو بھونتے ‘ کھاتے ‘ کھلاتے اور شراب پیتے اور بعض اوقات اس شغل بدمستی میں ایسے ایسے جھگڑے کھڑے کردیتے کہ قبیلے کے قبیلے برسوں کے لیے آپس میں گتھم گتھا ہوجاتے اور سینکڑوں جانیں اس کی نذر ہوجاتیں۔ انہی دونوں برائیوں کے نتیجے میں عموماً گھر اجڑتے ‘ حتی کہ بستیاں تک ویران ہوجاتیں۔ اس کے بعد چوتھی چیز جو حرام کی گئی ہے ‘ چونکہ اس کا تعلق بھی میسر سے ہے ‘ اس لیے ہم اس کا ذکر اس کے ساتھ ہی کیے دیتے ہیں۔ وہ چوتھی چیز ہے ازلام ‘ یہ زلم کی جمع ہے۔ ازلام ان تیروں کو کہا جاتا ہے جن پر قرعہ اندازی کر کے عرب میں جوا کھیلنے کی رسم جاری تھی ‘ جس کی صورت یہ تھی کہ دس آدمی شرکت میں ایک اونٹ ذبح کرتے تھے ‘ پھر اس کا گوشت تقسیم کرنے کے لیے بجائے اس کے کہ دس حصے برابر کر کے تقسیم کرتے ‘ اس میں اس طرح جوا کھیلتے کہ دس عدد تیروں میں سات تیروں پر کچھ مقررہ حصوں کے کچھ نشانات بنا رکھتے تھے کسی پر ایک ‘ کسی پر دو یا تین اور تین تیروں کو سادہ رکھا ہوا تھا۔ ان تیروں کو ترکش میں ڈال کر ہلاتے تھے پھر ایک ایک شریک کے لیے ایک ایک تیر ترکش میں سے نکالتے اور جتنے حصوں کا تیر کسی کے نام پر نکل آتا ‘ وہ ان حصوں کا مستحق سمجھا جاتا اور جس کے نام پر سادہ تیر نکل آئے ‘ وہ حصہ سے محروم رہتا تھا۔ جیسے آج کل بہت سی قسمیں لاٹری کے طور پر بازاروں میں جاری ہیں ‘ اس طرح کی قرعہ اندازی قمار یعنی جوا ہے ‘ جو ازروئے قرآن حرام ہے۔ ان ازلام یعنی تیروں کو جس طرح جوئے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ‘ اسی طرح مشرکانہ فال گیری کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا ‘ جس میں کسی دیوی یا دیوتا سے قسمت کا حال پوچھا جاتا تھا یا غیب کی خبر دریافت کی جاتی تھی یا باہمی نزاعات کا تصفیہ کرایا جاتا تھا۔ مشرکین مکہ نے اس غرض کے لیے کعبہ کے اندر ہبل دیوتا کے بت کو مخصوص کر رکھا تھا۔ اس کے استھان میں سات تیر رکھے ہوئے تھے۔ ان پر مختلف الفاظ اور فقرے کندہ تھے۔ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا سوال ہو یا کھوئی ہوئی چیز کا پتہ پوچھنا ہو یا اونٹ کے مقدمہ کا فیصلہ مطلوب ہو۔ غرض کوئی کام بھی ہو ‘ اس کے لیے ہبل کے پانسہ دار کے پاس پہنچ جاتے۔ اس کا نذرانہ پیش کرتے اور ہبل سے دعا مانگتے کہ ہمارے اس معاملے کا فیصلہ کر دے۔ پھر پانسہ دار ان تیروں کے ذریعے سے فال نکالتا اور جو تیر بھی فال سے نکل آتا ‘ اس پر لکھے ہوئے لفظ کو ہبل کا فیصلہ سمجھا جاتا۔ اس تفصیل سے آپ نے اندازہ کرلیا ہوگا کہ ازلام ‘ جوئے ہی کی ایک دوسری صورت کا نام ہے۔ البتہ ! اس میں وسعت یہ ہے کہ ان کا استعمال عرب قرعہ اندازی کی شکل میں صرف معاملات میں ہی نہیں کرتے تھے بلکہ قسمت کا حال معلوم کرنے کے لیے بھی ان کو استعمال کیا جاتا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ بت پرستی کو بھی مستحکم کیا جاتا اور ہبل کی عزت و عظمت میں اضافہ کیا جاتا تھا۔ اسلام نے میسر اور ازلام کو حرام کر کے جہاں ایک طرف بت پرستی کے واسطے سے بننے والے اتفاقی عوامل کا خاتمہ کیا ‘ وہیں جوئے کی قسم کے وہ سارے کھیل اور کام (بھی ممنوع قرار دیئے) جن میں اشیاء کی تقسیم کا مدار حقوق اور خدمات اور عقلی فیصلوں پر رکھنے کی بجائے محض کسی اتفاقی امر پر رکھ دیا جائے۔ مثلاً یہ کہ لاٹری میں اتفاقاً فلاں شخص کا نام نکل آیا ہے ‘ لہٰذا ہزارہا آدمیوں کی جیب سے نکلا ہوا روپیہ اس ایک شخص کی جیب میں چلا جائے۔ یا یہ کہ علمی حیثیت سے تو ایک معمہ کے بہت سے حل صحیح ہیں ‘ مگر انعام وہ شخص پائے گا جس کا حل کسی معقول کوشش کی بناء پر نہیں بلکہ محض اتفاق سے اس حل کے مطابق نکل آیا ہو جو صاحب معمہ کے صندوق میں بند ہے۔ ان تین اقسام کو حرام کردینے کے بعد قرعہ اندازی کی صرف وہ سادہ صورت اسلام میں جائز رکھی گئی ہے ‘ جس میں دو برابر کے جائز کاموں یا دو برابر حصوں کے حقوق کے درمیان فیصلہ کرنا ہو۔ مثلاً ایک چیز پر دو آدمیوں کا حق ہر حیثیت سے بالکل برابر ہے اور فیصلہ کرنے والے کے لیے ان میں سے کسی کو ترجیح دینے کی کوئی معقول وجہ موجود نہیں ہے اور خود ان دونوں میں سے بھی کوئی اپنا حق خود چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس صورت میں ان کی رضامندی سے قرعہ اندازی پر فیصلہ کا مدار رکھا جاسکتا ہے۔ یا مثلاً دو کام یکساں درست ہیں اور عقلی حیثیت سے آدمی ان دونوں کے درمیان مذبذب ہوگیا ہے کہ ان میں سے کس کو اختیار کرے ؟ اس صورت میں ضرورت ہو تو قرعہ اندازی کی جاسکتی ہے۔ نبی ﷺ بالعموم ایسے مواقع پر یہ طریقہ اختیار فرماتے تھے ‘ جبکہ دو برابر کے حق داروں کے درمیان ایک کو ترجیح دینے کی ضرورت پیش آجاتی تھی اور آپ ﷺ کو اندیشہ ہوتا تھا کہ اگر آپ ﷺ خود ایک کو ترجیح دیں گے تو دوسرے کو ملال ہوگا۔ آستانہ کی حرمت درمیان میں تیسری چیز جس کو حرام کیا گیا ہے وہ ہے نصب۔ جس سے مراد وہ سب مقامات ہیں جن کو غیر اللہ کی نذر و نیاز چڑھانے کے لیے لوگوں نے مخصوص کر رکھا ہو ‘ خواہ وہاں پتھر یا لکڑی کی کوئی مورت ہو یا نہ ہو۔ ہماری زبان میں اس کا ہم معنی لفظ آستانہ یا استھان ہے ‘ جو کسی بزرگ یا دیوتا سے یا کسی خاص مشرکانہ اعتقاد سے وابستہ ہو۔ عرب میں ایسے تھان یا استھان بیشمار تھے ‘ جہاں دیویوں ‘ دیوتائوں اور جنوں کی خوشنودی کے لیے قربانیاں کی جاتی تھیں۔ مسلمان جو عقیدہ توحید کے آج سب سے بڑے علم بردار ہیں ‘ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں بھی اس طرح کی بیہودہ حرکتیں ہوتی ہیں ‘ جن کا تعلق عرب کی جاہلیت کی اسی رسم سے معلوم ہوتا ہے۔ بعض جگہ جنوں کے نام سے اور بعض جگہ بزرگوں کے نام سے ‘ ایسی ایسی خرافات کی جاتی ہیں ‘ جنھیں دیکھ کر کوئی یہ تصور بھی نہیں کرسکتا کہ یہ امت محمدیہ ﷺ کے افراد ہیں۔ قرآن کریم نے ان چاروں چیزوں کو حرام قرار دینے کے بعد انھیں نجس شیطانی کاموں میں سے قرار دیا یعنی یہ شیطان کی ایجادات اور کارستانیوں میں سے ہیں۔ یہ حربے اس نے اس لیے ایجاد کیے تھے کہ بنی آدم کو شریعت کی صراط مستقیم سے بہکانے کا جو عہد اس نے کر رکھا ہے ‘ اسے پورا کرسکے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ جہاں جہاں بھی ان چاروں حرام کردہ چیزوں میں سے کسی ایک کے چلن کو بھی عام کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ‘ وہیں شرعی احکام کی بالادستی ختم ہونے لگتی ہے اور لوگ اسلامی زندگی سے رفتہ رفتہ غیر اسلامی زندگی کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں معاشرت اور اخوت کی بنیادیں بری طرح سے شکست و ریخت کا شکار ہونے لگتی ہیں۔
Top