Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 36
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآئِمَةً١ۙ وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
وَ : اور ّمَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا السَّاعَةَ : قیامت قَآئِمَةً : قائم (برپا) وَّلَئِنْ : اور اگر رُّدِدْتُّ : میں لوٹایا گیا اِلٰى : طرف رَبِّيْ : اپنا رب لَاَجِدَنَّ : میں ضرور پاؤں گا خَيْرًا : بہتر مِّنْهَا : اس سے مُنْقَلَبًا : لوٹنے کی جگہ
اور میں یہ بھی یقین نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر میں اتفاقاً اپنے رب کی طرف۔ لوٹایا بھی گیا تو بھی اپنے موقعہ بازگشت کو اس باغ سے بہتر ہی پائوں گا
-36 اور میں یہ بھی خیال نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے یعنی اول تو قیامت کا مجھ کو یقین ہی نہیں اور اگر میں اتفاقاً اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو بھی اپنے موقعہ بازگشت اور لوٹنے کی جگہ کو اس باغ سے بہتر ہی پائوں گا۔ یعنی نہ تو مجھ کو اس کا یقین ہے کہ میرے جیتے جی یہ باغ کبھی تباہ و ہلاک ہوگا اور نہ مجھ کو قیامت کے آنے کا گمان و یقین ہے اور اگر ایسا ہوا بھی کہ مجھے لوٹایا گیا تو وہاں بھی اس باغ سے بہتر باغ کا مالک بنوں گا اور لوٹنے کی جگہ یہاں سے اچھی ہوگی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں منکر لوگ جانتے ہیں کہ جیسے دنیا میں عیش کرتے ہیں گناہوں کے ساتھ وہی بات ہوگی آخرت میں سو ہرگز ہوتا نہیں۔ 12
Top