Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 36
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآئِمَةً١ۙ وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
وَ : اور ّمَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا السَّاعَةَ : قیامت قَآئِمَةً : قائم (برپا) وَّلَئِنْ : اور اگر رُّدِدْتُّ : میں لوٹایا گیا اِلٰى : طرف رَبِّيْ : اپنا رب لَاَجِدَنَّ : میں ضرور پاؤں گا خَيْرًا : بہتر مِّنْهَا : اس سے مُنْقَلَبًا : لوٹنے کی جگہ
اور نہ ہی یہ ماننے کو تیار ہوں کہ قیامت قائم ہونے والی ہے، اور اگر (بالفرض) میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو یقیناً میں (وہاں پر) اس سے بھی کہیں بڑھ کر اچھی جگہ پاؤں گا،1
68۔ منکرین کے لئے انکا مال ودولت باعث محرومی و خرابی ،۔ والعیاذ باللہ العظیم :۔ سو دنیاوی مال ودولت کا یہ سب سے خطرناک اور نقصان دہ پہلو ہے کہ منکر شخص اس کو اپنی حقانیت کی دلیل سمجھنے لگتا چناچہ اس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا کہ دنیا میں جو مجھے یہ سب کچھ ملا ہوا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ میں اس کا اہل اور مستحق ہوں۔ اور میں ہی صحیح طریقے پر ہوں۔ لہذا آخرت اگر ہوئی بھی تو وہاں بھی کامیابی میری ہی ہوگی۔ سودنیاوی مال ودولت کا یہ پہلو سب سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ پہلو ہوتا ہے کہ بگڑا ہوا انسان اس کی بناء پر باطل پر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو حق پر سمجھنے لگتا ہے۔ اور اس بناء پر وہ حق بات سننے اور ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتا۔ اور اس طرح وہ راہ حق و ہدایت سے دور اور محروم ہوتا چلا جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ حالانکہ اللہ پاک کے یہاں جب اس ساری دنیا کی بھی کوئی حیثیت نہیں تو پھر اس میں سے کسی کو کچھ مل جانے کو حق کی علامت کیسے قرار دیا جاسکتا ہے ؟۔ والعیاذ باللہ، سودنای میں جو بھی کچھ کسی کو ملتا ہے اس کی اصل حیثیت انعام و اکرام کی نہیں ہوتی بلکہ ابتلاء و آزمائش کی ہوتی ہے کہ دنیا ہے ہی دارالعمل ودارالابتلاء۔ جبکہ انعام واحسان اور صلہ وبدلہ کا اصل گھر آخرت ہی ہے مگر دنیا اس اہم بنیادی حقیقت کو سمجھتی نہیں۔ الا ماشاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر گامزن رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top