Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 40
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ
فَعَسٰي : وہ تو قریب رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ : کہ يُّؤْتِيَنِ : مجھے دے خَيْرًا : بہتر مِّنْ : سے جَنَّتِكَ : تیرا باغ وَيُرْسِلَ : اور بھیجے عَلَيْهَا : اس پر حُسْبَانًا : آفت مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَتُصْبِحَ : پھر وہ ہو کر رہا جائے صَعِيْدًا : مٹی کا میدان زَلَقًا : چٹیل
تو (یاد رکھ کہ) بعید نہیں کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بھی کہیں بڑھ کر اچھا باغ دے دے، اور تیرے اس باغ پر آسمان سے کوئی ایسی آفت بھیج دے کہ یہ چٹیل میدان بن کر رہ جائے،
72۔ رب کی رحمت کی امید کا درس :۔ سو اس مومن صادق نے اس منکر و متکبر شخص سے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بھی بڑھ کر کوئی باغ دے دے خواہ دنیا میں خواہ آخرت میں اور خواہ دنیا وآخرت دونوں میں کہ دینے اور بخشنے والا بہرحال وہی وحدہ لاشریک ہے اور وہی وحدہ لاشریک جانتا ہے کہ کس کو کس نعمت سے نوازا جائے اور کب اور کس طرح نوازا جائے۔ یہ سب کچھ وہی بہتر طور پر جانتا ہے اور میرا اسی پر بھروسہ و اعتماد ہے۔ سو دینے والا بہرحال اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے۔ اس کے ہاتھ بند نہیں ہوئے۔ بلکہ اس کی عطاء وبخشش برابر جاری وساری ہے اور ایسی اور اس قدر کے ہر ہر لمحہ اور لحظہ کے اندر اس کے جو خزانے تقسیم ہوتے ہیں ان کا حساب اور اندازہ کرنا بھی کسی کیلئے ممکن نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہم فکن لی واجعلنی لک بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ یاذالجلال والاکرام۔
Top