Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 40
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ
فَعَسٰي : وہ تو قریب رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ : کہ يُّؤْتِيَنِ : مجھے دے خَيْرًا : بہتر مِّنْ : سے جَنَّتِكَ : تیرا باغ وَيُرْسِلَ : اور بھیجے عَلَيْهَا : اس پر حُسْبَانًا : آفت مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَتُصْبِحَ : پھر وہ ہو کر رہا جائے صَعِيْدًا : مٹی کا میدان زَلَقًا : چٹیل
تو امید ہے کہ میرا رب تمہارے باغ سے بہتر باغ مجھے دے اور تمہارے باغ پر آسمان سے کوئی ایسی گردش بھیجے کہ وہ چٹیل میدان ہو کر رہ جائے
فَعَسَى رَبِّي أَنْ يُؤْتِيَنِ خَيْرًا مِنْ جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَانًا مِنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيدًا زَلَقًا۔ حسبان، حسبانۃ کی جمع ہے۔ حسبانہ کڑک اور اولے کو کہتے ہیں۔ زلق، اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل چٹیل سبزہ اور روئیدگی سے یک قلم محروم ہو۔ یعنی اگر تم نے میری غربت پر مغرورانہ طعن کیا ہے تو کچھ بعید نہیں کہ میرا رب مجھے تمہارے باغ سے بہتر باغ دے اور تمہارے باغ پر کڑک اور اولے کا کوئی آسمانی عذاب بھیج دے اور وہ ایک چٹیل میدان ہو کے رہ جائے
Top