Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 40
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ
فَعَسٰي : وہ تو قریب رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ : کہ يُّؤْتِيَنِ : مجھے دے خَيْرًا : بہتر مِّنْ : سے جَنَّتِكَ : تیرا باغ وَيُرْسِلَ : اور بھیجے عَلَيْهَا : اس پر حُسْبَانًا : آفت مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَتُصْبِحَ : پھر وہ ہو کر رہا جائے صَعِيْدًا : مٹی کا میدان زَلَقًا : چٹیل
تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہوجائے
(40)” فعسی ربی “ شاید کہ میرا رب ” ان یوتین “ مجھے آخرت میں عطا کرے۔” خیرامن جنتک ویرسل علیھا “ تیرے باغ پر کوئی عذاب بھیج دے۔ ” حسباناً “ قتادہ کا قول ہے کہ اس کا مطلب ہے عذاب بھیج دے۔ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ اس سے آگ مراد ہے۔ قتیی کا قول ہے کہ اس پر پتھریلا طوفان آجائے گا۔” من السمائ “ آسمان سے کڑک اور کوئی اور چیز ہلاکت کا ذریعہ بن رہی ہو۔” حسباناً “ کا واحد ” حسبانہ “ ہے۔ ” فتصبح صعیداً زلقا “ یعنی وہ چٹیل چکنا میدان بن جائے۔ یعنی کوئی درخت اس پر باقی نہ رہے، صاف میدان ہوجائے۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس کا ترجمہ ہے ہولناک ریگستان۔
Top