Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 16
وَ اِبْرٰهِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِقَوْمِهِ : اپنی قوم کو اعْبُدُوا : اتم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَاتَّقُوْهُ : اور اس سے ڈرو ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ لَّكُمْ : بہتر تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
اور ابراہیم کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
16: وَاِبْرَاہِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُوا اللّٰہَ (اور ابراہیم (علیہ السلام) کو پیغمبر بنایا۔ یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو) ۔ نحو : ابراہیم اذکر محذوف کا مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے اور اذ قال یہ اس کا بدل الاشتمال ہے۔ کیونکہ اوقات ان تمام چیزوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو ان میں ہوتی ہیں۔ نمبر 2۔ اس کا عطف نوحًا پر ہے ای وارسلنا ابراہیم اور اذ یہ ارسلنا کا ظرف ہے۔ یعنی ارسلناہ حین بلغ من السنّ یا بلغ من العلم مبلغًا صلح فیہ لان یعظ قومہٗ ویأمرہم بالعبادہ والتقوی۔ اور ہم نے اس وقت ان کو بھیجا جب ان کی عمر نبوت کی عمر تک پہنچ چکی۔ یا علم میں ایک مقام تک پہنچ چکے اور لوگوں کو نصیحت کرنے اور عبادت وتقویٰ کا حکم دینے کے لائق ہوگئے۔ قراءت : ابراہیم نخعی اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ نے و ابراہیم رفع کے ساتھ اس معنی کی بناء پر پڑھا۔ ومن المرسلین ابراہیم۔ وَاتَّقُوْہُ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّـکُمْ (اور اس سے تقویٰ اختیار کرو۔ یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے) ۔ کفر سے۔ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ (اگر تم جانتے ہو) اگر تم میں وہ ہے جو تمہارے لئے بہت بہتر ہے اس کے مقابلہ میں جو کہ تمہارے لئے بہت بری ہے۔
Top