Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 42
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
اور اس (بددین) کی دولت کو (آفت نے) گھیر لیا پس وہ اپنے ہاتھ ملتارہ گیا اس پر کہ جو کچھ اس نے اس (باغ) پر خرچ کیا تھا اور وہ (باغ) اپنی ٹیٹوں پر گرا ہوا پڑا تھا اور وہ (بددین) کہنے لگا کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیراتا،62۔
62۔ یہ قول ندامت ضرر کی بناء پر تھا، اس سے عقیدہ کفر پر ندامت لازم نہیں آتی۔ اس حسرت وندامت سے بھی مقصود تمامتر دنیا ہی تھی، اس لیے یہ قول نجات کے لئے کافی نہ ہوا۔ انما رغب فی التوحید والرد عن الشرک لاجل طلب الدنیا فلھذا السبب ماصار توحیدہ مقبولا عند اللہ (کبیر) (آیت) ” یقلب کفیہ “۔ محاورہ میں تقلیب کفین سے مراد حسرت وندامت ہوتی ہے۔ تقلیب الکفین کنایۃ عن الندم والتحسر (کشاف) وھو کنایۃ عن الندم والحسرۃ (کبیر) ۔
Top