Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 42
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
اور سمیٹ لیا گیا اس کا سارا پھل پھر صبح کو رہ گیا ہاتھ نچاتا5 اس مال پر جو اس میں لگایا تھا اور وہ گرا پڑا تھا اپنی چھتریوں پر6 اور کہنے لگا کیا خوب ہوتا اگر میں شریک نہ بناتا اپنے رب کا کسی کو7
5 یعنی کف افسوس ملتا رہ گیا۔ 6  حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں آخر اس کے باغ پر وہ ہی ہوا جو اس مرد نیک کی زبان سے نکلا تھا۔ رات کو آفت سماوی آگ کی صورت میں آئی۔ سب جل کر ڈھیر ہوگیا۔ مال خرچ کیا تھا پونجی بڑھانے کو وہ اصل بھی کھو بیٹھا۔ 7 مگر۔ اب پچتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ اور یہ افسوس و ندامت بھی خدا سے ڈر کر نہیں، محض دنیاوی ضرر پہنچنے کی بنا پر تھی۔
Top