Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 44
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يَشْتَرُوْنَ : مول لیتے ہیں الضَّلٰلَةَ : گمراہی وَيُرِيْدُوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ تَضِلُّوا : بھٹک جاؤ السَّبِيْلَ : راستہ
کیا تم نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا کہ جن کو ملا ہے ایک حصہ کتاب مول لیتے ہیں گمراہی کو اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ
توریت سے انہوں نے صرف حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کو پہچانا اور آنحضرت ﷺ کا جو بیان تھا اس حصہ سے وہ محروم رہے اور آپ کی نبوت کے منکر ہوگئے ۔ شان نزول : یہ آیت رفاعہ بن زید اور مالک بن وخشم یہودیوں کے حق میں نازل ہوئی ۔ یہ دونوں جب رسول اللہ ﷺ سے بات کرتے تو زبان ٹیڑھی کرکے بولتے ۔ اس قسم کی شرارتیں کرتے تھے۔ اے مسلمانو ! اس نے تمہیں بھی ان کی عداوت سے خبردار کردیا تو چاہیے کہ ان سے بچے رہو ۔ جس کا کارساز اللہ ہو اسے کیا اندیشہ ہے۔ اللہ کی لعنت اور پھٹکار کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں پر اللہ کی رحمت نہ ہوگی ۔ اگرچہ یہ قصہ یہود کا ہے لیکن اس امت میں بھی اب وہ حالت یعنی گناہوں کی کثرت اور علماء کی چشم پوشی کی پیش آوے گی تو اس طرح کے کسی عذاب کے آنے کا خوف ہے ۔ حضور ﷺ نے قسم کھا کر فرمایا : اے لوگو ! نیک باتوں کی تاکید اور بری باتوں کی ممانعت انجان لوگوں کو کرتے رہو ورنہ جب یہ بات تم میں نہ رہے گی تو کوئی نہ کوئی عذاب آوے گا ۔
Top