Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 62
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىهُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا١٘ لَقَدْ لَقِیْنَا مِنْ سَفَرِنَا هٰذَا نَصَبًا
فَلَمَّا : پھر جب جَاوَزَا : وہ آگے چلے قَالَ : اس نے کہا لِفَتٰىهُ : اپنے شاگرد کو اٰتِنَا : ہمارے پاس لاؤ غَدَآءَنَا : ہمارا صبح کا کھانا لَقَدْ لَقِيْنَا : البتہ ہم نے پائی مِنْ : سے سَفَرِنَا : اپنا سفر هٰذَا : اس نَصَبًا : تکلیف
جب وہ آگے بڑھے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے کہا ، آج کے سفر نے ہمیں بہت تھکا دیا ، لاؤ صبح کا کھانا کھا لیں
دوبارہ کسی جگہ ٹھہر گئے اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے کھانا طلب کیا : 67۔ جب دوبارہ کسی جگہ ٹھہرے اور کھانے کے لئے موسیٰ (علیہ السلام) نے وہ رکھی ہوئی مچھلی کے متعلق پوچھا کہ اس کو لاؤ اور پکاؤ تاکہ ایک بار پھر تازہ دم ہو لیں کہ اس سفر میں ہم نے بہت ہی تکان پائی ہے اور ابھی معلوم بھی نہیں کہ یہ سفر کہاں تک آگے چلنا ہے اس طرح کی گفتگو سے آپ کے ساتھی کو مچھلی کی وہ بات یاد آئی جو اس سے پہلے پڑاؤ پر واقع ہوئی تھی اور دراصل وہی وہ جگہ تھی جہاں دونوں دریاؤں کا سنگم ہو رہا تھا لیکن وہاں سے چلتے وقت انہوں نے اس کا خیال نہ کیا ۔
Top