Dure-Mansoor - Yaseen : 60
اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَیْكُمْ یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ١ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌۙ
اَلَمْ اَعْهَدْ : کیا میں نے حکم نہیں بھیجا تھا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اَنْ : کہ لَّا تَعْبُدُوا : پرستش نہ کرنا الشَّيْطٰنَ ۚ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ : دشمن کھلا
اے اولاد آدم ! کیا میں نے تم کو تاکید نہ کردی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرنا بلاشبہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
ان کو مخاطب کیا جائے گا جو مشرکوں کے گروہ ہوں گے اور ایک دوزخ میں ہوں گے : 60۔ اہل دوزخ میں سے اس طبقہ کے لوگوں کو مخاطب کیا جا رہا ہے جس طبقہ میں سب طرح کے مشرک جمع ہوں گے اور ان کو مخاطب کرکے کہا جائے گا کہ اے اولاد آدم ! تم سے اس بات کا پختہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ شیطان کی عبادت مت کرنا کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ، ظاہر ہے کہ مشرکوں کی بھی کئی اقسام ہیں بعض وہ ہیں جو سورج ‘ چاند اور ستاروں کی پرستش کرتے ہیں اور ان اجرام فلکی کو اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے ان میں وہ بھی ہیں جو درختوں ‘ پتھروں ‘ پانیوں اور جانوروں کی پرستش کرنے والے ہوں گے اور ان میں وہ بھی ہیں جو اللہ کے نیک بندوں کے بت بنا کر پوجنے والے تھے اور ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے بزعم خویش فرشتوں اور نبیوں کو اللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دے کر ان کی پرستش کی یا اللہ کا شریک ٹھہرایا اور وہ بھی ہیں جنہوں نے اپنے بزرگوں کی قبروں ہی پر اکتفا کیا اور ان کے اندر دفن کی گئی شخصیتوں کو اپنے معبود اور حاجت روا اور مشکل کشا قرار دیا اور ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے اپنے دور کے پیروں اور بزرگوں ‘ بادشاہوں اور ان کے وزیروں ‘ مشیروں کو ہی اپنے حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر انہی کی خوشنودی اور محبت میں لگے رہے اور اللہ تعالیٰ کو بالکل بھلا دیا تھا ان سارے مشرکوں کا اصل استاد اور راہنما چونکہ شیطان ہی ہے اس لیے ان سب کو مخاطب کرکے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے شیطان کی عبادت کیوں شروع کردی تھی اور اس ایک ہی خطاب میں ان مشرکوں کی ساری جماعتیں داخل کردی جائیں گی کیونکہ اس ابدی دشمن نے ان سب کو ان راہوں پر ڈالا تھا اور یہ وہی شیطان ہے چونکہ ہر انسان کے اندر ودیعت کردیا گیا ہے جس کی قوت بہیمیہ یا برائی کی قوت کے نام سے موسوم کیا گیا ہے آج وہ کتنا خوش ہے اگرچہ دوزخ کا ایندھن ہے کیونکہ وہ جیت گیا ہے اور جیتنے کی خوشی میں اس کو آگ بھی قبول ہے کہ اس نے اپنے مد مقابل انسان کو اکثریت حاصل کرکے ہرا دیا ہے ، تف ہے اس عقل پر جس نے ہار جیت کا معیار اکثریت کو قرار دیا اور تف ہے ان لوگوں پر جنہوں نے اس معیار کو قبول کیا کیونکہ یہ معیار ہی شیطان کا ٹھہرایا ہوا ہے ۔
Top