Aasan Quran - Ash-Shu'araa : 227
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَذَكَرُوا اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کیا كَثِيْرًا : بکثرت وَّانْتَصَرُوْا : اور انہوں نے بدلہ لیا مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم ہوا وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اَيَّ : کس مُنْقَلَبٍ : لوٹنے کی جگہ (کروٹ) يَّنْقَلِبُوْنَ : وہ الٹتے ہیں (انہیں لوٹ کر جانا ہے
ہاں مگر وہ لوگ مستثنی ہیں جو ایمان لائے، اور انہوں نے نیک عمل کیے، اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا، اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد اس کا بدلہ لیا۔ (54) اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب پتہ چل جائے گا کہ وہ کس انجام کی طرف پلٹ رہے ہیں۔
54: یہ استثناء ذکر فرما کر اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ اگر شاعری میں یہ خرابیاں نہ ہوں اور ایمان اور عمل صالح کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کوئی شاعری کرے اور اپنے شاعرانہ تخیلات کو دین و مذہب کے خلاف استعمال نہ کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور ظلم کا بدلہ لینے کا ذکر بطور خاص اس لئے کیا گیا ہے کہ اس زمانے میں شاعری پروپیگنڈے کا سب سے مؤثر ذریعہ سمجھی جاتی تھی، کوئی شاعر کسی کے خلاف کوئی شاندار ہجویہ قصیدہ کہہ دیتا تو وہ لوگوں کی زبانوں پر چڑھ جاتا تھا، چنانچہ بعض بد نہاد کافروں نے حضور نبی کریم ﷺ کے بارے میں بھی اس قسم کے اشعار کہہ کر مشہور کردئے تھے، بعض صحابہ مثلاً حضرت حسان بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ کی شان میں نعتیہ قصیدے کہے اور ان میں کفار کے اعتراضات کا جواب دیا ؛ بلکہ ان کی اپنی حقیقت واضح فرمائی، اس آیت میں ان حضرات کی شاعری کی تائید کی گئی ہے۔
Top