Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 149
لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍۙ
لَيْسَ لَهُمْ : نہیں ان کے لئے طَعَامٌ : کھانا اِلَّا : مگر مِنْ ضَرِيْعٍ : خار دار گھاس سے
مومنو ! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر (کر مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑجاؤ گے
(149 ۔ 153) ۔ جب شیطان نے یہ خبر اڑا دی کہ حضور شہید ہوگئے تو بعض کچے مسلمان یہ کہنے لگے کہ اب ہم اپنے باپ دادا کے دین پر قائم ہوجائیں تو اچھا ہے ان لوگوں کی صلاح نہ ماننے کی تنبیہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور فرمایا کہ ایسے لوگوں کا کہناماننے میں دین کا خسارہ ہے دنیا کا تو یہ کہ اللہ مسلمانوں کا حامی اور مددگار ہے۔ اس لئے آخر ان کو غلبہ ہوگا۔ اور جس طرح اب تم کو جان و مال کا خوف کافروں سے ہے۔ اگر تم کافروں میں شریک ہوگئے۔ تو وہی خوف تم کو مسلمانوں سے کرنا پڑے گا اور دین کا یہ نقصان کہ عقبیٰ میں اللہ کے عذاب میں پکڑے جاؤ گے اور جن کافروں کا تم کو خوف ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں یہ سبب ان کے جھوٹے دین پر ہونے کے مسلمانوں کے رعب ڈال دیا ہے۔ اس لئے ان سے ڈرنا بےفائدہ ہے۔ صحیحین میں حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک مہینے کے راستہ پر سے میرا رعب دشمنوں پر پڑتا ہے 1۔ یہ بھی ہدایت اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمائی کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اس رعب کے سب سے باوجود اس کے کہ مسلمان سات سو تھے اور ان کے دشمن تین ہزار تھے۔ اول اول شرع لڑائی میں اللہ کے حکم سے مسلمانوں کی فتح ہوئی تھی۔ لیکن تیراندازوں نے لوٹ کے لالچ سے اللہ کے رسول کے حکم کی نافرمانی کی اس سے یہ شکست خود تمہارے ہاتھوں سے ہوئی۔ اور مال غنیمت ہاتھ نہ لگنے کا غم رسول وقت کے شہید ہونے کی خبر سننے کا غم بھائی بندوں کے شہید ہونے کا غم شکست کھانے کا غم یہ غم پر غم سب تم کو سہنے پڑے۔ خیر اللہ نے اپنے فضل سے اب تو تمہارا قصور معاف کیا۔ مگر آئندہ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
Top