Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 149
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَرُدُّوْكُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اِنْ تُطِيْعُوا : اگر تم اطاعت کرو الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دیں گے تم کو عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اوپر تمہاری ایڑیوں کے فَتَنْقَلِبُوْا : تو لوٹ جاؤ گے تم۔ پلٹ جاؤ گے تم خٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے ہوکر
اے ایمان والوں اگر تم کہا مانو گے کافروں کا تو وہ تم کو پھیر دیں گے الٹے پاؤں پھر جا پڑوگے تم نقصان میں
خلاصہ تفسیر
ربط آیات
غزوہ احد میں مسلمانوں کی عارضی شکست اور رسول اللہ ﷺ کی وفات کی افواہ گرم ہونے پر منافقین نے جب جنگ کا پانسہ پلٹتے دیکھا تو شرارت کا موقع مل گیا، مسلمانوں سے کہنے لگے کہ جب آپ ہی نہ رہے تو ہم اپنا ہی دین کیوں نہ اختیار کرلیں، جس سے سارے جھگڑے مٹ جائیں اس سے منافقین کی خباثت اور مسلمانوں کا بدخواہ دشمن ہونا ظاہر ہے، اس لئے آیت مذکورہ میں مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان دشمنوں کی بات پر کان نہ لگائیں، ان کو اپنے کسی مشورہ میں شریک نہ کریں، نہ ان کے کسی مشورہ کا اتباع کریں، تو جیسے پچھلی آیات میں اللہ والوں کا اتباع کرنے کی ہدایت تھی اس میں منافقین اور مخالفین اسلام کے مشورہ پر عمل نہ کرنے اور ان سے بچنے رہنے کی ہدایت ہے، خلاصہ تفسیر یہ ہےاے ایمان والو اگر تم کہنا مانگو گے کافروں کا تو وہ تم کو (کفر کی طرف) الٹا پھیر دیں گے (مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کا اصل مقصد مسلمانوں کو ان کے دین سے ہٹا اور بدگمان کرنا ہے رفتہ رفتہ ان کے دل سے اسلام کی عظمت و محبت کم ہوتی چلی جائے) پھر تم (ہر طرح) ناکام ہوجاؤ گے (خلاصہ یہ کہ وہ تمہارے دوست ہرگز نہیں اگر اظہار دوستی کا کریں بلکہ اللہ تعالیٰ ہی تمہارا دوست ہے اور وہ سب سے بہتر مدد کرنے والا ہے (اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ صرف اللہ تعالیٰ پر اعتماد کریں، اسی کی مدد پر بھروسہ کریں، مخالفین اگر تمہاری نصرت و امداد کی کچھ تدبیریں بھی بتلائیں تو اللہ و رسول کے احکام کے خلاف ان پر عمل نہ کرو)
Top