Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 149
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَرُدُّوْكُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اِنْ تُطِيْعُوا : اگر تم اطاعت کرو الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دیں گے تم کو عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اوپر تمہاری ایڑیوں کے فَتَنْقَلِبُوْا : تو لوٹ جاؤ گے تم۔ پلٹ جاؤ گے تم خٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے ہوکر
مومنو ! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر (کر مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑجاؤ گے
کفار کی عدم موافقت تمام مسلمانوں پر لازم ہے : 149: یٰٓـاَ ۔ یُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْٓا اِنْ تُطِیْعُوا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یَرُدُّوْکُمْ عَلٰٰٓی اَعْقَابِکُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ ۔ (اے ایمان والو ! اگر تم کافروں کی اطاعت کرو تو وہ تمہیں ایڑیوں کے بل لوٹا دیں گے) یعنی وہ تمہیں شرک کی طرف لوٹا نا چاہتے ہیں۔ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ (تم لوٹ کر گھاٹے میں پڑ جائو گے) کہا گیا ہے یہ تمام کفار کے سلسلہ میں عام ہے۔ مؤمنوں پر لازم ہے کہ وہ ان سے پہلو تہی اختیار کریں۔ اور کسی چیز میں انکی اطاعت نہ کریں تاکہ وہ ان کو اپنی موافقت کی طرف نہ کھینچ لیں۔ سدی کہتے ہیں کہ اگر تم ابو سفیان اور ان کے ساتھیوں کے سامنے عاجزی کر وگے اور ان سے امن کے طالب ہو گے تو وہ تمہیں اپنے دین کی طرف لوٹا دیں گے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں یہ آیت ان منافقین کے متعلق اتری جنہوں نے شکست کے موقع پر ایمان والوں کو کہا تم اپنے بھائیوں کی طرف لوٹ جائو اور ان کے دین میں داخل ہوجائو۔
Top