Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 2
كِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْكَ فَلَا یَكُنْ فِیْ صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنْذِرَ بِهٖ وَ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
كِتٰبٌ : کتاب اُنْزِلَ : نازل کی گئی اِلَيْكَ : تمہاری طرف فَلَا يَكُنْ : سو نہ ہو فِيْ صَدْرِكَ : تمہارے سینہ میں حَرَجٌ : کوئی تنگی مِّنْهُ : اس سے لِتُنْذِرَ : تاکہ تم ڈراؤ بِهٖ : اس سے وَذِكْرٰي : اور نصیحت لِلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
(اے محمد یہ) کتاب (جو) تم پر نازل ہوئی ہے اس سے تم کو تنگدل نہیں ہونا چاہئے (یہ نازل) اس لئے (ہوئی ہے) کہ تم اس کے ذریعے سے (لوگوں کو) ڈر سناؤ اور (یہ) ایمان والوں کیلئے نصیحت ہے۔
(2 ۔ 3) حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ‘ مجاہد (رح) اور قتادہ (رح) کے قول کے موافق اس آیت میں حرج کے معنے شک کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جب اس کتاب کے اللہ کا کلام ہونے میں کچھ شک نہیں ہے تو مشرکین مکہ میں سے اکثر لوگوں کے اس قرآن کو سن کر راہ راست پر آنے میں بھی کچھ شک نہیں کرنا چاہئے اس لئے تم اس کتاب کے موافق لوگوں کو ڈراتے رہو اور آخر کو اس ڈرانے کا نتیجہ نیک حسب دل خواہ نکلنے میں کچھ شک وشبہ نہ کرو کیونکہ جو ایمان والے ہیں ان کے لئے تو اس قرآن میں بڑی نصیحت ہے اور جو منکر لوگ اس کی نصیحت نہ مانیں تو اے رسول اللہ کے تمہارا کام فقط اللہ کا کلام ان کو پہنچا دینا ہے جب اہل مکہ باوجود اپنی فصاحت کے دعوے کے قرآن کی مانند ایک چھوٹی سی سورت بھی بنا کر پیش نہ کرسکے اور ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہوگیا کہ قرآن طاقت بشری سے باہر ایک کلام ہے تو ان کے قائل کرنے کو فرمایا کہ اب ہٹ دھرمی نہ کرو قرآن کو کلام الٰہی جانو اور اس کی پیروی کرو شیطان کے بہکانے سے بت پرستی جو کر رہے ہو اس کو اور سب طرح کا کفرو شرک کو چھوڑ سوائے خدا کے کسی کو پانا کام بنانے والا نہ ٹھہراؤ تم لوگ نصیحت کی باتوں کا بہت کم دھیان کرتے ہو ورنہ قرآن کی نصیحت تمہارے دل پر خوب اثر کرسکتی ہے صحیح بخاری ومسلم کی ابوہریرہ ؓ کی حدیث اوپر گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اور معجزوں کے علاوہ مجھ کو قرآن شریف ہی کا ایک ایسا معجزہ دیا گیا جس کے سبب سے قیامت کے دن میری امت کے لوگوں کی تعداد بہ نسبت اور امتوں کے زیادہ ہوگی یہ حدیث قرآن کے صاحب اثر ہونے کی گویا تفسیر ہے :۔
Top