Tafseer-e-Haqqani - Al-A'raaf : 2
كِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْكَ فَلَا یَكُنْ فِیْ صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنْذِرَ بِهٖ وَ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
كِتٰبٌ : کتاب اُنْزِلَ : نازل کی گئی اِلَيْكَ : تمہاری طرف فَلَا يَكُنْ : سو نہ ہو فِيْ صَدْرِكَ : تمہارے سینہ میں حَرَجٌ : کوئی تنگی مِّنْهُ : اس سے لِتُنْذِرَ : تاکہ تم ڈراؤ بِهٖ : اس سے وَذِكْرٰي : اور نصیحت لِلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
یہ کتاب آپ پر نازل کی گئی ہے سو اس سے آپ کے دل میں تنگی نہ پیدا ہو تاکہ آپ اس کتاب سے لوگوں کو متنبہ کریں اور ایمانداروں کو پند حاصل ہو
ترکیب : کتاب مبتداء محذوف کی خبر جو ذلک یا ھو ہے۔ انزل الخ اس کی صفت فلایکن لفظوں میں حرج کے لیے نہی ہے اور معنیً مخاطب کے لیے اے لاتخرج بہ لتنذر کالام انزل سے متعلق وذکریٰ معطوف ہے کتاب پر اتبعوا سے من ربکم متعلق ہے۔ اولیاء مفعول لا تتبعوا کا من دونہ مفعول سے حال کم مبتداء من قریۃ بیان کم اھلکناھا خبر بیات اسم مصدر موضع حال میں ہے۔ ییاتًا ای لیلاً اور مصدر وقع موقع الحال یقال بات بیتا وبیاتا قائلون من قیلولۃ وھی النوم فی نصف النہار۔ تفسیر : فیض مبدئِ فیاض جوش زن ہے۔ عرب کی قوت روحانی جو عرصہ سے مردہ ہوگئی تھی۔ آنحضرت ﷺ کے قم باذن اللہ سے حرکت میں آرہی ہے۔ گھر گھر چرچے ہو رہے ہیں۔ مکہ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ ایذا و تکالیف عشاق الٰہی کا بازار گرم ہے۔ ایسی حالت میں لگاتار ہدایت افزا مضامین کا مینہ برسانا اور اس سورة کا نازل ہونا نفوس بشریہ کو حرکت دینا ہے کہ جس میں مبدء و معاد کی تشریح اور دنیا کی بےثباتی اور عالم قدس کے ناز و نعیم کی دوسری طرح پر عکسی تصویر کھینچی گئی ہو۔ اس لئے فرماتا ہے المص 1 ؎ ان چار حروف میں جو کچھ رموز و اسرار نہانی ہیں ان کو تو وہی عالم الغیوب جانتا ہے یا اس کا نبی محبوب مگر کتاب انزل الیک سے آنحضرت ﷺ کو دعوت عامہ کے لیے ابھارا جاتا ہے جس کی کہ انا سنلقی علیک قولا ثقیلا پہلے سے خبر دی تھی کہ اے نبی ! ہم نے آپ پر کتاب یعنی قرآن نازل کیا ہے۔ بس آپ اس بات سے دل تنگ نہ ہوں کہ آپ اس سے لوگوں کو متنبہ کریں اور بدکاروں کو ڈرا دیں اور ایمانداروں کے لئے اس سے پند حاصل ہو یعنی اس تبلیغ دعوت عامہ میں کچھ دل نہ ہاریئے۔ جب نبی کو تبلیغ کا حکم دیا اور قول ثقیل سے دل تنگ نہ ہونے کی تاکید کی تو لوگوں کو اس کی تعمیل پر مامور کیا۔ اتبعوا الخ کہ تاریکی کا زمانہ گیا جس عہد مبارک کا انبیائِ سابقین سے وعدہ اور فاران پہاڑ کی چوٹیوں سے خداوند کی جلوہ گری کا مدت سے غلغلہ تھا وہ وقت آگیا۔ پس اب تم اے لوگو ! اسی کی پیروی کرو جو تمہارے اوپر تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوا۔ پرانے سڑے بسے خیالات اور اپنے فرضی معبودوں کو چھوڑو۔ اس کے بعد ان مغرور دولت و جاہ کو یہ بھی سناتا ہے کہ تم اپنی مال و جاہ پر غرور نہ کرو کیونکہ بہت سی بستیاں 2 ؎ ایسی ہیں کہ جن کو ہم نے یکایک ہلاک کردیا۔ وہ رات کو سوتے تھے یا دوپہر کو قیلولہ میں تھے یکایک عذاب الٰہی نے آلیا پھر اس وقت بجز اس کے کہ اپنے خطاکار ہونے کا اقرار کرنے لگے اور کچھ بن نہ پڑا۔
Top