Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 2
كِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْكَ فَلَا یَكُنْ فِیْ صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنْذِرَ بِهٖ وَ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
كِتٰبٌ : کتاب اُنْزِلَ : نازل کی گئی اِلَيْكَ : تمہاری طرف فَلَا يَكُنْ : سو نہ ہو فِيْ صَدْرِكَ : تمہارے سینہ میں حَرَجٌ : کوئی تنگی مِّنْهُ : اس سے لِتُنْذِرَ : تاکہ تم ڈراؤ بِهٖ : اس سے وَذِكْرٰي : اور نصیحت لِلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
یہ کتاب اتری ہے تجھ پر سو چاہیے کہ تیرا جی تنگ نہ ہو اس کے پہنچانے سے8 تاکہ تو ڈرائے اس سے اور نصیحت ہو ایمان والوں کو9
8 ابن عباس ؓ نے " حرج " کی تفسیر شک سے کی ہے گویا فلاَ یَکُنْ فِی صَدْرِکَ حَرَجٌ فَلاَ تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ کے ہم معنی ہوگا۔ یعنی پیغمبر جس پر خدا نے اپنی کتاب نازل فرمائی اس کی شان یہ نہیں کہ ذرا سا بھی کھٹکا یا شک و شبہ کتاب کے احکام و اخبار کے متعلق اس کے دل میں راہ پائے۔ دوسرے مفسرین نے الفاظ کو ان کے ظاہر پر رکھا۔ جیسا کہ مترجم محقق نے اختیار فرمایا ہے۔ یعنی تمام خلائق میں سے چن کر جس پر خدا نے اپنی کتاب اتاری اسے لائق نہیں کہ احمقوں اور معاندین کے طعن وتشنیع یا بیہودہ سوالات سے متاثر ہو کر اس کتاب کے کسی حصہ کی تبلیغ سے منقبض اور تنگ دل ہو (فَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعْضَ مَا يُوْحٰٓى اِلَيْكَ وَضَاۗىِٕقٌۢ بِهٖ صَدْرُكَ اَنْ يَّقُوْلُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْهِ كَنْزٌ اَوْ جَاۗءَ مَعَهٗ مَلَكٌ) 11 ۔ ہود :12) اگر بفرض محال خود پیغمبر کے دل میں کتاب اور اس کے مستقبل کی طرف سے نہایت کامل وثوق و انشراح حاصل نہ ہو، تو وہ اپنے فرض انذار و تذکیر کو کس طرح قوت و جرأت کے ساتھ ادا کرسکے گا۔ 9 یعنی کتاب کے اتارنے سے غرض یہ ہے کہ تم ساری دنیا کو اس کے مستقبل سے آگاہ کردو اور بدی کے انجام سے ڈراؤ اور ایمان لانیوالوں کے حق میں خاص طور پر یہ ایک مؤثر پیغام نصیحت ثابت ہو۔
Top