Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 65
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : تو کیا تم نہیں ڈرتے
اور اسی طرح قوم عاد کی طرف انکے بھائی ھود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ بھائیوں خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا تم ڈرتے نہیں ؟
(65 ۔ 72) ۔ حضرت ہود ( علیہ السلام) حضرت نوح ( علیہ السلام) کے خاندان میں سے ہیں حضرت ہود ( علیہ السلام) کی امت قوم عاد کا ملک حضرموت تک عثمان وغیرہ تھا۔ اور بڑا شاداب ملک تھا قوم عاد کے لوگ بڑے قوی ساٹھ ساٹھ گز کے قدتک کے تھے عذاب کی آندھی آٹھ روز تک جو ان پر چلی پہلے اس آندھی سے کھیتی کرنے والے لوگ اور ان کے جانور پٹخنیاں کھا کھا کر گرے اور ہلاک ہوئے پھر شہروں کے لوگ اسی طرح ہلاک ہوئے قوم عاد نے بہت عمارتیں سنگین بنائیں اور پہاڑوں پر یادگار کے لئے بہت سے مینار بنائے آندھی کے عذاب سے پہلے ان میں قحط کے عذاب پھیلے کئ برس تک سخت قحط رہا چند آدمی ان میں سے مکہ قحط کے رفع کی دعا مانگنے گئے مکہ میں ان دنوں عمالقہ لوگ جو حضرت نوح ( علیہ السلام) کے پوتے عملیق کی اولاد میں ہیں وہ رہتے تھے ابھی یہ دعا مانگنے والے لوگ مکہ ہی میں تھے کہ یہاں آندھی کا عذاب آن کر سب قوم ختم ہوگئی۔ عذاب کے بعد حضرت ہود ( علیہ السلام) یمن کی طرف چلے گئے پھر حضرموت میں آن کر وفات پائی وہیں آپ کا مدفن ہے۔ معتبر سند سے تفسیر ابن ابی حاتم میں عبداللہ بن عمر ؓ اور طبرانی میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایتیں ہیں کہ اس روز ہوا ایک انگوٹھی کے سوراخ کے برابر عادت سے زیادہ کھولی گئی تھی۔
Top