Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 65
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : تو کیا تم نہیں ڈرتے
اور ہم نے قوم عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود (علیہ السلام) کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں کیا تم نہیں ڈرتے ؟
ہود (علیہ السلام) کی سرگزشت اور آپ (علیہ السلام) کی قوم کا مختصر ذکر : 75: ” عرب کی قدیم اقوام میں سے ہیں ان کا تعلق سامی نسل سے ہے اور ان کا مسکین جنوبی عرب میں احقاف کا علاقہ تھا۔ طوفان نوح (علیہ السلام) کے بعد اس قوم کے پیشروئوں نے جنوبی عرب کی طرف ہجرت کی اور وہاں رفتہ رفتہ بڑی قوت شوکت حاصل کرلی۔ عرب کے لٹریچر میں یہ اپنی قدامت کے لئے بھی ضرب المثل تھے اور اپنے دبدبہ اور رعب کے لئے بھی اس قوم میں حضرت ہود (علیہ السلام) مبعوث ہوئے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) کا تعلق حسب نسب کے لحاظ سے اس قوم سے تھا اور جس طرح ہر نبی (علیہ السلام) اپنی قوم ہی کا ایک فرد تھا اس طرح یہ بھی اپنی قوم ہی کے ایک فرد تھے۔ ہود (علیہ السلام) نے بھی نوح (علیہ السلام) کی طرح اپنی قوم کو پہلا سبق توحید ہی کا سنایا اور فرمایا کہ ” اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں کیا تم نہیں ڈرتے ؟ “
Top