Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
 اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے اور انھیں ڈھیل دے رہا ہے، اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔
3 منافقین دل میں کفر رکھنے اور کفار کا ساتھ دینے کے باوجود مسلمانوں سے ملتے تو ”اٰمَنَّا“ کہتے اور اسے اہل ایمان کے ساتھ مذاق قرار دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی جواباً ان کے ساتھ یہی معاملہ فرمایا کہ ان کے متعلق یہ طے کردیا کہ وہ جہنم کے سب سے نچلے حصے میں ہوں گے، اس کے باوجود دنیا میں انھیں مسلمان قرار دیا اور ان کی رسی دراز کردی، تاکہ وہ سرکشی میں زیادہ سے زیادہ بڑھ جائیں، فرمایا : (اِنَّمَا نُمْلِيْ لَھُمْ لِيَزْدَادُوْٓا اِثْمًا) [ آل عمران : 178 ] ”ہم انھیں صرف اس لیے مہلت دے رہے ہیں کہ وہ گناہ میں بڑھ جائیں۔“ وہ ان کا مذاق تھا یہ اللہ تعالیٰ کا مذاق ہے۔ قرآن مجید میں ایسے الفاظ مقابلے میں استعمال ہوئے ہیں جو ابتداءً کم ہی استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے مذاق کرنے میں وہ معاملہ بھی شامل ہے جو قیامت میں منافقین کو پیش آئے گا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جاتے ہوئے ان کے نور سے راستہ دیکھتے ہوئے جا رہے ہوں گے کہ یکایک ایک دیوار کے ذریعے سے جہنم کی طرف دھکیل دیے جائیں گے۔ (دیکھیے حدید : 12 تا 15)
Top