Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
اللہ ہنسی کرتا ہے ان سے31 ور ترقی دیتا ہے ان کو ان کی سرکشی میں (اور) حالت یہ ہے کہ وہ32 عقل کے اندھے ہیں 
31 ۔ بعض اوقات " جرم " کی سزا پر لفظ " جرم " کا اطلاق کردیا جاتا ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس تمسخر اور استہزا کی سزا دیگا۔ ان ینتقم منھم ویعاقبہم ویسخر بہم ویجازبھم علی استھزائہم فسمی العقوبۃ باسم الذنب (قرطبی ص 207 ج 1) اور بعض نے کہا کہ جس طرح منافقین مسلمانوں کو بنا رہے ہیں اسی طرح اللہ بھی منافقوں کو بنا رہا ہے اور ان سے تمسخر کا سا معاملہ کر رہا ہے مثلا دنیا میں ان پر اسلام کے احکام جاری کرا رکھے ہیں اور انہیں مہلت دے رکھی ہے۔ جب وہ کفر وسرکشی کی انتہا کو پہنچ جائینگے تو اچانک دھر لیے جائینگے۔ منافقین ان چیزوں کو اپنے حق میں مفید سمجھ رہے ہیں مگر حقیقت میں یہ چیزیں ان کی تباہی اور بربادی کا پیش خیمہ ہیں۔ الایۃ جاریۃ علی سبیل التمثیل والمراد یعاملھم سبحانہ معاملۃ المستھزئ اما فی الدنیا باجراء احکام الاسلام واستدراجھم من حیث لا یعلمون (روح ص 159 ج 1) 32 ۔ دوسری تفسیر کے مطابق یہ اَللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ کا بیان ہے۔ معطوف علی قولہ سبحانہ وتعالی يَسْتَهْزِئُ بِهِمْکالبیان لہ علی رائ (روح ص 159 ج 1) فِىْ طُغْيَانِهِمْ ، وَيَمُدُّھُمْ سے متعلق ہے اور يَعْمَھُوْنَ ضمیر مفعول سے حال ہے۔ یعنی وہ انہیں سرکشی اور گمراہی میں بڑھا رہا ہے اور وہ بےاطمینانی اور شک و تردد میں حیران و سرگرداں پھر رہے ہیں۔
Top