Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
اللہ ہنسی کرتا ہے ان سے اور ترقی دیتا ہے ان کو انکی سرکشی میں (اور) حالت یہ ہے کہ وہ عقل کے اندھے ہیں
آٹھویں آیت میں ان کی اس احمقانہ گفتگو کا جواب ہے کہ یہ بےشعور سمجھتے ہیں کہ ہم مسلمانوں سے استہزاء کرتے ہیں اور ان کو بیوقوف بنا رہے ہیں حالانکہ درحقیقت خود بیوقوف بن رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حلم وکرم سے ان کو ڈھیل دے کر خود انہی استہزاء کا سامان کردیا ہے کہ ظاہر میں کسی عذاب کے نہ آنے سے وہ اور غفلت میں پڑگئے اور اپنی سرکشی میں بڑہتے چلے گئے یہاں تک کہ ان کا جرم اور سنگین ہوگیا پھر دفعۃً پکڑ لئے گئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ عمل چونکہ ان کے استہزاء کے جواب میں تھا اس لئے اس عمل کو بھی استہزاء سے تعبیر کیا گیا۔
Top