Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
ان (منافقوں) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیے جاتا ہے کہ شرارت و سرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں
(2:15) یستھزی۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ استھزاء (استفعال) مصدر۔ عربی زبان میں جب وہی یا ویسا ہی فعل جواباً استعمال کیا جائے تو اس کے معنی ہوتے ہیں اس فعل کی سزا دیتا یا اس کی مدافعت کرنا۔ اللہ یستھزیء بھم ۔۔ کے یہ معنی نہیں کہ اللہ ان سے مذاق کرے گا۔ بلکہ اس کے معنی ہیں یرجع وبال الاستھزاء علیہم، ان کے استہزاء کا بوجھ یا عذاب ان ہی پر لوٹا دے گا۔ (بیضاوی) بعض علماء نے الفاظ پر مبنی دیگر تاویلات بھی کی ہیں۔ جو کتب تفسیر میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ یمدھم : یمد۔ فعل مصارع واحد مذکر غائب۔ مد یمد (باب نصر) مد۔ مصدر۔ وہ ڈھیل دے رہا ہے، وہ مہلت دے رہا ہے۔ ھم ۔ ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ ضمیر کا مرجع (وہ لوگ ہیں جو ، (2:8) میں مذکور ہوئے۔ جو کہتے تو یہ ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت پر ایمان لائے لیکن حقیقۃً وہ ایمان نہیں رکھتے۔ المد۔ کے اصل معنی (لمبائی میں کھینچنے کے ہیں۔ اور بڑھانے کے ہیں۔ اسی سے عرصہ دراز کو مدۃ کہتے ہیں ۔ قرآن مجید میں ہے الم تر الی ربک کیف مد الظل (25:45) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارا رب سائے کو کس طرح دراز کرکے پھیلا دیتا ہے مددت عینی الی کذا۔ للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا۔ مثلاً لا تمدن عینیک الی ما متعنا بہ ازواجا منھم (15:88) اور ہم نے کفار کے کئی جوڑوں کو جو فوائد دینا سے متمع کیا ہے۔ تم ان کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے نہ دیکھنا اور ۔ مددتہ فی غیہ بمعنی گمراہی پر مہلت دینا۔ فوراً گرفت نہ کرنا ۔ باب افعال سے امدیمد بمعنی مدد کرنا وغیرہم۔ طغیانھم۔ مضاف مضاف الیہ ان کی سرکشی، طغی یطغی۔ باب سمع اور طغی یطغی (باب فتح) طغیان۔ اپنی حد سے بڑھ جانا۔ نافرمانی اور معصیت کو شی میں حد سے بڑھ جانا۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب۔ یعمھون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ عمہ (باب فتح۔ سمع) مصدر بمعنی حیرانگی کی وجہ سے سرگردان ومتردد پھرنا۔ یعمھون جملہ فعلیہ خبر یہ ہو کر ھم کا حال ہے۔ عم کے معنی لغوی یہ ہیں کہ کسی معاملہ میں سرگشتہ و حیران ہونا جیسا کہ اعمی (اندھے) کا حال ہوتا ہے۔ ترجمہ یوں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ٹھٹھا کرتا ہے یعنی انہیں ٹھٹھا کرنے کی سزا دیتا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دئیے جاتا ہے۔ (اور ان کی حالت یہ ہے کہ) وہ حیرانگی کی وجہ سے سرگرداں و متردد بہک رہے ہیں۔
Top