Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ تمہیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے مگر معمولی تکلیف اور اگر تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھیں پھیر جائیں گے، پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے۔
اِلَّآ اَذًى ۭ : ”أَذًی“ میں تنوین تقلیل و تحقیر کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ”معمولی تکلیف“ کیا ہے، مراد زبانی بہتان تراشی اور سازشیں ہیں، مگر میدان میں تمہارے مقابلے میں ٹھہر نہیں سکیں گے، چناچہ ایسا ہی ہوا۔ یہود کو مسلمانوں کے مقابلے میں ہر جگہ شکست ہوئی اور رسوائی کا منہ دیکھنا پڑا، بالآخر نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ نے انھیں جزیرۂ عرب سے جلاوطن کردیا۔ یہ آیت اخبار بالغیب اور پیشین گوئی پر مشتمل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس میں فتح و کامیابی اور نصرت کی بشارت دی ہے۔ اب اگرچہ یہود نصرانیوں کے بل بوتے پر فلسطین کے کچھ حصے اور بیت المقدس پر قابض ہیں، مگر وہ وقت قریب آ رہا ہے کہ جب مسلمانوں کے ساتھ یہود کی جنگ میں پتھر اور درخت بھی مسلمان کو بلا کر کہیں گے : ”اے مسلم ! یہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے، اسے قتل کر دے۔“ [ مسلم، الفتن، باب لا تقوم الساعۃ۔۔ : 2921، 2922 ]
Top