Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی (کہیں سے) نہیں ملے گی
(تفسیر) 111۔: (آیت)” لن یضرورکم الا اذی “۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ جب سرداران یہود نے مسلمان اہل کتاب جیسے عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھیوں کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے ایمان والو ! یہ یہود آپ کو کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتے سوائے زبان سے اور سرکشی سے ، بعض نے کہا کہ ان کے سامنے وہ کلمہ کفر کہہ کر ان کو اذیت دیتے ۔ (آیت)” وان یقاتلوکم یولوکم الادبار “۔ وہ شکست کھا کر بھاگیں گے ”‘’(آیت)” ثم لا ینصرون “ پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی بلکہ تمہاری مدد کی جائے گی ۔
Top