Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ تم کو بجز خفیف اذیت کے ہرگز کوئی ضرر نہ پہنچا سکیں گے،230 ۔ اور اگر وہ تم سے مقابلہ کریں گے تو تمہیں پیٹھ دکھا کر بھاگ جائیں گے،231 ۔ پھر ان کی مدد بھی کی جائے گی،232 ۔
230 ۔ اشارہ ہے یہود کی طرف، جن کا خاص مدینہ اور حوالی مدینہ میں بڑا زور و غلبہ تھا۔ آپ ﷺ نے وقوع سے بہت قبل پیشگوئی کردی کہ یہود اپنے بڑے مضبوط قلعوں کے باوجود، بڑے بڑے خزانوں کے مالک ہونے کے باوجود مسلمان کو ہرگز کوئی قابل ذکر نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ (آیت) ” اذی “۔ ضرر کے مقابلہ میں بہت ہلکی اور چھوٹی چیز ہے۔ ای ضررا یسیرا کطعن وتھدید (بیضاوی) الاذی بمعنی الضرر الیسیر (روح) 231 ۔ یعنی اگر وہ اتنی ہمت کر ہی جائیں کہ تم سے مقابلہ ومقاتلہ کو آئیں تو ہرگز غلبہ نہ پاسکیں گے بلکہ الٹی شکست کھاکر بھاگیں گے۔ یہ ایک پیشگوئی نہیں۔ مجموعہ ہے کئی پیشگوئیوں کا۔ اور سب کی سب ظاہری قرائن وقیاسات کے خلاف پوری طرح پیشگوئیاں صحیح نکلیں۔ بنوقریظہ، بنو نضیر، بنوقینقع، یہود خیبر سب کے باب میں اس جزم کے ساتھ بجز خدائے علیم وخبیر کے اور کون جرأت بھی ایسی پیشینگوئیوں کی کرسکتا تھا۔ 232 ۔ ایک اور پیشگوئی۔ وضاحت کے ساتھ یہ بھی بتادیا گیا کہ خود مظفر ومنصور ہونا الگ رہا، عرب کے جن مشرک قبیلوں کی حمایت کا غرہ ان یہود کو ہے۔ ان میں سے کوئی ان کی مدد کو بھی تو نہ آئے گا اور نہ مدینہ کے منافقین ہی ان کے کام آسکیں گے۔
Top