Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ کچھ نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا مگر ستانا زبان سے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ دیں گے پھر ان کی مدد نہ ہوگی2
2 یعنی اگر نافرمان ہیں تو ہونے دو تم کو ان کی اکثریت یا مادی سازوسامان سے خوف کھانے کی کوئی وجہ نہیں (اے خیر الامم ! ) خدا کا وعدہ ہے کہ یہ شیطانی لشکر تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ (بشرطیکہ تم اپنے کو خیرالامم ثابت کرو) بس یہ اتنا ہی کرسکتے ہیں کہ زبان سے گالی دیں اور نامردوں کی طرح تم کو برا بھلا کہتے پھریں یا کوئی چھوٹی موٹی عارضی تکلیف پہنچائیں، باقی تم پر غالب و مسلط ہوجائیں، یا کوئی بڑا قومی نقصان پہنچا سکیں، یہ کبھی نہ ہوگا۔ اگر لڑائی میں تمہارے مقابلہ پر آئے تو پیٹھ دے کر بھاگیں گے اور کسی طرف سے انکو مدد نہ پہنچے گی جو ان کی ہزیمت کو روک سکے۔ یہ پیشین گوئی حرف بحرف پوری ہوئی صحابہ ؓ کے عہد میں اہل کتاب کا یہ ہی حشر ہوا۔ اسلام اور مسلمانوں کی تباہی کے لئے انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور خرچ کردیا مگر بال بیکا نہ کرسکے۔ جہاں مقابلہ ہوا حمر مستنفرہ کی طرح بھاگے۔ ہر موقع پر خدا کی نصرت و امداد خیر الامم کے شامل حال رہی اور دشمن بدحواسی اور بیکسی کی حالت میں مقہور و مخذول ہو کر بھاگے یا قید ہوئے یا رعیّت بن کر رہے یا جہنم میں پہنچ گئے، فَلِلّٰہِ الحمد والمنہ۔
Top