Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ تمہیں تھوڑی سی زبان درازی کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اگر وہ تم سے جنگ کریں گے تو پیٹھ دکھائیں گے پھر ان کی کوئی مدد بھی نہیں ہوگی۔
’ اذی ‘ کا مفہوم : اذی کے معنی دکھ اور تکلیف کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اب ان کی جڑ کٹ چکی ہے۔ ان کے اندر اب اتنا دم خم نہیں ہے کہ تمہیں کوئی بڑا نقصان پہنچا سکیں۔ بس زیادہ سے زیادہ جو یہ کرسکتے ہیں وہ یہ کہ اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے کچھ طعن وتشنیع، کچھ زبان درازی اور کچھ افترا پردازی و تہمت تراشی کرلیں۔ اس سے زیادہ کا حوصلہ ان کے اندر نہیں ہے۔ اور اگر یہ تم سے لڑنے کے لیے نکلے تو پیغھ دکھائیں گے اور پھر ایسے ذلیل و خوار ہوں گے کہ کسی طرف سے بھی ان کی کوئی مدد نہیں ہوگی۔ بعد کے واقعات نے قرآن کی اس پیشین گوئی کی حرف بہ حرف تصدیق کردی۔ یہی مضمون آگے اس طرح بیان ہوا ہے ”وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا : اور تم ان لوگوں کی طرف سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی اور مشرکین کی طرف سے بہت سی تکلیف دہ باتین سنو گے“
Top