Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
أُولَٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِينَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : خرید لی الضَّلَالَةَ : گمراہی بِالْهُدَىٰ : ہدایت کے بدلے فَمَا رَبِحَتْ : کوئی فائدہ نہ دیا تِجَارَتُهُمْ : ان کی تجارت نے وَمَا کَانُوا : اور نہ تھے مُهْتَدِينَ : وہ ہدایت پانے والے
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلہ گمراہی خرید لی۔ سو ان کی تجارت نفع مند نہ ہوئی۔ اور نہ وہ ہدایت پر چلنے والے بنے
منافقین نے ہدایت کے بدلہ گمراہی خریدلی اللہ تعالیٰ جل شانہٗ نے ہر شخص کو فطرت ایمان پر پیدا فرمایا پھر عقل اور ہوش بھی دیا۔ اور انبیاء کرام (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا۔ کتابیں نازل فرمائیں اس سب کے باوجود اگر کوئی شخص ہدایت کو اختیار نہ کرے اور گمراہی کو اختیار کرے تو یہ ہدایت کے بدلے گمراہی خریدنے والا بن گیا اس نے اپنی عقل و بصیرت کی پونجی کو جس کے ذریعہ ہدایت پر چل سکتا تھا، ضائع کردیا اور گمراہی اختیار کرلی۔ یعنی اپنی پونجی گمراہی حاصل کرنے میں لگا دی ایسے لوگوں کی یہ تجارت نفع مند نہیں، بلکہ سراسر نقصان اور خسران کا باعث ہے۔ حقیر دنیا کے لیے گمراہی لی، ہدایت سے منہ موڑا، آخرت کی بربادی کو خریدا، فطرت سلیمہ جو ان کی پونجی تھی اس کو برباد کیا، ایسی تجارت میں نفع کہاں ؟ نقصان کو نفع سمجھنا بہت بڑی حماقت اور خود فریبی ہے۔ اہل ایمان کو دھوکہ دیا ان کی بیوقوف بتایا اور خود ہی دھوکہ میں پڑے اور برباد ہوئے۔
Top