Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
أُولَٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِينَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : خرید لی الضَّلَالَةَ : گمراہی بِالْهُدَىٰ : ہدایت کے بدلے فَمَا رَبِحَتْ : کوئی فائدہ نہ دیا تِجَارَتُهُمْ : ان کی تجارت نے وَمَا کَانُوا : اور نہ تھے مُهْتَدِينَ : وہ ہدایت پانے والے
یا کوئی اور چیز جو تمہارے نزدیک (پتھر اور لوہے سے بھی) بڑی (سخت) ہو (جھٹ کہیں گے) کہ (بھلا) ہمیں دوبارہ کون جلائے گا ؟ کہہ دو کہ وہی جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا۔ تو (تعجب سے) تمہارے آگے سر ہلائیں گے اور پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا ؟ کہہ دو امید ہے کہ جلد ہوگا۔
51۔” او خلقا مما یکبر فی صدور کم “ کہا گیا کہ وہ آسمان و زمین اور پہاڑ ہوجائیں ۔ مجاہد کا قول ہے اور یہی قول عکرمہ اور اکثر مفسرین رحمہم اللہ کا ہے کہ اس سے مراد موت ہے۔ ابن آدم کے بارے میں موت سے زیادہ کوئی چیز بڑی نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ان کی موت ان کی آنکھوں کے سامنے دیتے اور ان کو دوبارہ اٹھنے کا حکم کرتے۔ ” فسیقولون من یعیدنا “ تو وہ کہتے ہیں کہ کون ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا ۔” قل الذی فطرکم “ تمہیں کس نے پیدا کیا ۔ ” اول مرۃ “ جو پہلی مرتبہ پیدا کرنے پر قادر ہے، دوبارہ جی اٹھانے پر بھی قادر ہے۔” فسینغضون الیک رئوسھم “ جب آپ ان کو یہ کہتے ہو تو یہ وہ آپ کی استہزاء کرتے ہیں ۔ ” ویقولون متی ھو “ جب آپ ان کو یہ کہتے ہو تو وہ آپ کی استہزاء کرتے ہیں ۔ ” ویقولون متی ھو “ بعثت اور قیامت ، کب آئے گی ۔ ” وما یدریک لعل الساعۃ تکون قریبا ً “
Top