Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
أُولَٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِينَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : خرید لی الضَّلَالَةَ : گمراہی بِالْهُدَىٰ : ہدایت کے بدلے فَمَا رَبِحَتْ : کوئی فائدہ نہ دیا تِجَارَتُهُمْ : ان کی تجارت نے وَمَا کَانُوا : اور نہ تھے مُهْتَدِينَ : وہ ہدایت پانے والے
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے
یہ اصلح للعبد کے سلسلہ میں معتزلہ کے خلاف دلیل ہے۔ عُمْہٌ : بصیرت و دانائی کے ضائع ہونے کہتے ہیں۔ اُولٰۗىِٕكَ : (یہ لوگ) : یہ مبتدا ہے اس کی خبر الَّذِیْنَ اشْتَرَوُاالضَّلَالَۃَ بِالْھُدٰی یعنی اس کے بدلہ میں لے لیا اور ہدایت پر اس کو ترجیح دی۔ ایک سوال : سوال : اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ (اشْتَرَوُاالضَّلَالَۃَ بِالْھُدٰی) خرید لیا گمراہی کو ہدایت کے بدلہ میں۔ کہ انہوں نے ہدایت کے بدلہ میں گمراہی کو لے لیا) حالانکہ وہ تو ہدایت پر نہیں تھے۔ جواب : اس لیے کہ منافقین ایسی قوم میں سے تھے جو ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے (پس اشتراء ضلالت کا مصداق بن گئے) لفظ تجارت ربح کے فاعل سے متصل ہے یا تجارت ربح کا سبب ہے۔ نمبر 2: ان کو ہدایت پر قدرت دی گئی تھی۔ گویا ہدایت ان میں قائم تھی پس اس کو قدرت کے باوجود اختیار نہ کیا تو گویا ہدایت کو ضلالت کے بدلے ترک کردیا۔ مسئلہ بیع تعاطی : بیع تعاطی جائز ہے کیونکہ منافقین نے لفظ اشتراء کا نہیں بولا۔ لیکن ہدایت کو گمراہی کے بدلے میں اپنے اختیار سے چھوڑا ہے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے شراء کا نام دیا ہے۔ پس یہ ہمارے لیے ثبوت بن گیا۔ کہ جس نے کسی دوسرے سے چیز لی اور اس کا عوض اس کے لیے اس کی رضا مندی سے چھوڑ دیا تو گویا اس نے اس چیز کو خرید لیا خواہ لفظ شراء کا استعمال نہیں کیا۔ یہی بیع تعاطی کہلاتی ہے۔ الضَّلٰلَۃَ : میانہ روی سے مائل ہونا۔ ہٹنا اور راہ کو گم پانا کہا جاتا ہے۔ ضل منزلہ : وہ اپنا مرتبہ بھول گیا۔ یہ دین میں سیدھے راستے سے ہٹ جانے کے لیے بطور استعارہ استعمال ہوتا ہے۔
Top