Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
آپ کہہ دیجیے کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور سلام ہو اللہ کے ان بندوں پرج نہیں اس نے چن لیا کیا اللہ بہتر ہے یا وہ لوگ جنہیں وہ شریک بناتے ہیں ؟
اللہ تعالیٰ کی صفات عظیمہ، مخلوقات میں اللہ تعالیٰ کے تصرفات، مشرکین کو توحید کی دعوت، شرک کی تردید یہ چند آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی توحید کے دلائل بیان فرمائے ہیں اول تو اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان فرمائی ہے پھر جن بندوں کو اللہ تعالیٰ نے منتخب فرما لیا اپنی رضا مندی کے کاموں کے لیے اور اپنے دین کی دعوت و تبلیغ کے لیے چن لیا اور ان کے بارے میں فرمایا کہ ان پر سلام ہو، پھر سوال فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ اللہ کی ذات اقدس بہتر ہے یا وہ چیزیں بہتر ہیں جنہیں مشرکین اللہ تعالیٰ کا شریک بناتے ہیں، ان چیزوں کو کچھ بھی قدرت نہیں اور اللہ کی بڑی قدرت ہے اس کی قدرت کے مظاہرے نظروں کے سامنے ہیں مشرکین بھی جانتے ہیں کہ جو کچھ بھی وجود میں ہے اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادہ سے ہے اللہ کے علاوہ کسی بھی چیز کو کسی نے کچھ بھی وجود نہیں بخشا پھر اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا حماقت نہیں تو کیا ہے ؟ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی قدرت کے چند مظاہرے بیان فرمائے اول تو یہ فرمایا کہ جس پاک ذات نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا فرمایا اور جس نے تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا اور جس نے اس پانی کے ذریعہ بارونق باغیچے پیدا فرمائے تمہارے بس کا کام نہیں تھا کہ تم اس کو پیدا کرتے کیا (ان چیزوں کی تخلیق میں) اس کا کوئی شریک ہے، اس کو تو سب مانتے ہیں کہ اس میں اس کا کوئی شریک نہیں پھر عبادت میں اس کا شریک کیوں ٹھہراتے ہو ؟ (اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ) (کیا اللہ کے ساتھ کوئی معبود ہے) یعنی اس کے علاوہ کوئی بھی معبود نہیں ہے۔ (بَلْ ھُمْ قَوْمٌ یَّعْدِلُوْنَ ) اس کا ایک ترجمہ تو وہ ہی ہے جو اوپر لکھا گیا یعنی ان سب باتوں کو جانتے ہوئے یہ لوگ پھر بھی اللہ کی مخلوق میں سے اللہ کے برابر قرار دیتے ہیں۔ یعنی مخلوق کی عبادت کرتے ہیں، اور دوسرا ترجمہ یہ ہے کہ یہ لوگ جان بوجھ کر راہ حق سے ہٹتے ہیں لفظ یَعْدِلُوْنَ میں دونوں طرح ترجمہ کرنے کی گنجائش ہے، اس کے بعد فرمایا کہ جس ذات نے زمین کو ٹھہرنے والی چیز بنا دیا جو خود بھی ٹھہری ہوئی ہے اور اس پر انسان اور حیوانات سب ٹھہرے ہوئے ہیں اس میں حرکت نہیں ہے اور جس نے اس کے درمیان نہریں بنا دیں اور اس کے لیے بھاری پہاڑ بنا دیئے اور جس نے دو سمندروں کے درمیان آڑ بنا دی ایک میٹھا ہے اور دوسرا نمکین ہے دونوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور ایک دوسرے میں داخل نہیں ہوتے کیا ایسی پاک ذات کے ساتھ کوئی معبود ہے ؟ یعنی نہیں ہے، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے، یہاں جو زمین کو ٹھہرنے والی بتایا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسی حرکت نہیں کرتی جس سے اوپر کی چیزیں حرکت کرنے لگیں یعنی اس میں عام حالت میں زلزلہ اور اضطراب کی کیفیت نہیں لہٰذا یہ اس کے معارض نہیں جو اہل سائنس کہتے ہیں کہ رات دن کے آگے پیچھے آنے میں زمین کی حرکت کو دخل ہے جیسے اوپر کے پاٹ پر ایک چیونٹی بیٹھی یا چلتی رہے اور پاٹ گھومتا رہے تو چیونٹی کے بیٹھے رہنے یا چلنے میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ رہی یہ بات کہ اہل سائنس جو کہ کہتے ہیں کہ لیل و نہار کا آگے پیچھے آنا جانا زمین کی حرکت کی وجہ سے ہے ان کا یہ قول صحیح ہے یا نہیں ایک مستقل بحث ہے یہاں تو یہ بتانا مقصود ہے کہ اگر اہل سائنس کا قول درست ہو تب بھی قرار ارض کے بارے میں کوئی اشکال نہیں ہے جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے زلزلہ والی حرکت بھی زمین میں پیدا ہوجاتی ہے اس وقت بھاری پہاڑ بھی زمین کے زلزلہ کو نہیں روک سکتے بلکہ وہ خود بھی چورہ چورہ ہوجاتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ مجبور حال دعا کرے تو اللہ تعالیٰ قبول فرما دیتا ہے اور وہ تمہیں زمین میں خلفاء بناتا ہے یعنی گزشتہ لوگوں کا اس زمین پر جو تسلط تھا اس کے بعد تمہیں تسلط بخشا ہے کیا ایسی ذات کے ساتھ کوئی معبود ہے ؟ یعنی اس کے ساتھ کوئی معبود نہیں ہے تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔ پھر فرمایا کیا جو ذات پاک خشکی اور سمندروں کی تاریکی میں راہ بتاتا ہے اور جو اپنی رحمت یعنی بارش سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں بھیجتا ہے کیا اس کے ساتھ کوئی معبود ہے ؟ یعنی کوئی نہیں اللہ اس سے برتر ہے جو یہ لوگ شرک کرتے ہیں۔ پھر فرمایا جو ذات ابتداءً پیدا فرمائے پھر موت کے بعد اس مخلوق کو لوٹا دے یعنی دو بارہ زندہ فرما دے اور وہ ذات جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دے کیا اس کے ساتھ کوئی معبود ہے ؟ آپ فرما دیجیے کہ اپنی دلیل لے آؤ اگر تم سچے ہو ؟ یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی مخلوق میں حقیقی تصرف کرتا ہے جب یہ بات ہے تو شرک پر کیوں جمے ہوئے ہو۔
Top