Tafseer-e-Madani - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کہو سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور سلام ہو اس کے ان بندوں پر جن کو اس نے چن لیا اپنی نبوت و رسالت کے لیے، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبودان باطلہ جنہیں یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں ؟
62 سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کہو تعریفیں سب کی سب اللہ ہی کے لیے اور سلام اس کے چنے ہوئے بندوں پر "۔ : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ " کہو سب تعریفیں اللہ ہی کیلئے ہیں اور سلام ہو اس کے چنے ہوئے بندوں پر "۔ یعنی ماقبل کے قصوں کے ذیل میں جن نعمتوں اور اہم بنیادی حقائق کا ذکر ہوا ان پر " الحمد للہ " کہو اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ اور آگے جو مسئلہ توحید اور اس کے دلائل کا ذکر شروع ہو رہا ہے اس پر بھی اللہ کا شکر ادا کرو۔ سو یہ اس سے پہلے حمد وسلام پر مشتمل خطبہ ارشاد فرمایا جا رہا ہے تاکہ یہ تعلیم و درس ہو کہ ہر قول و فعل کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا سے ہونا چاہیئے۔ سو اس طرح یہ پیچھے اور آگے کے مطالب کے درمیان نہایت خوبصورت حلقہ اتصال ہے اور چنے ہوئے بندوں سے مراد انبیائے کرام ہیں ۔ علیہم الصلوۃ والسلام ۔ (مراغی وغیرہ) ۔ نیز یہاں سے یہ امر بھی واضح ہوگیا کہ صلوۃ وسلام کا تعلق حضرات انبیائے کرام سے ہے۔ ان کے سوا کسی بھی اور ہستی کیلئے " (علیہ السلام) " کہنا درست نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ ایسا کہتے رہے ہیں کہ اب یہ ایک اصطلاح بن گئی ہے۔ اس لئے اس کو اپنے مخصوص موقعہ و محل ہی میں استعمال کیا جائے گا۔ یعنی حضرات انبیاء و رسل ہی کیلئے۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ کی اس پر حکمت کائنات میں جو بھی کوئی خوبی و کمال موجود ہے یا موجود تھا یا آئندہ وجود میں آئے گا وہ سب اللہ ہی کی طرف سے تھا۔ اسی کی طرف سے ہے اور اسی کی طرف سے ہوگا۔ نیز اس کا یہ بھی ایک احسان اور بہت بڑا احسان ہے کہ وہ اپنی مخلوق پر برابر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ ورنہ یہ شر و فساد سے بھر جاتی۔ اس لیے سب تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔ اور ہر تعریف اور خوبی و کمال کا اصل حقدار وہی وحدہ لا شریک ہے۔ لہذا اس کا پیغام صلاح واصلاح اور رشد و ہدایت اس کی مخلوق کی طرف اس کے رسولوں ہی کے ذریعے پہنچتا ہے۔ جس کے ذریعے ان کے فوز و فلاح کی راہیں روشن ہوتی ہیں۔ ورنہ اندھیرے ہی اندھیرے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس لیے اس کے رسول ہی سلام کے مستحق ہیں ۔ اللہ ہمیشہ ان ہی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 63 مشرکوں سے سوال ان کے دلوں کو جھنجھوڑنے کیلئے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا اللہ بہتر ہے یا وہ جنکو یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں ؟ " اس میں ان کی انتہائی تحجیل و تقبیح ہے ایسے مشرک لوگوں کیلئے کہ اللہ پاک کے سامنے تمہارے ان معبودوں کی حقیقت و حیثیت ہی کیا ہوسکتی ہے۔ اور تم کتنے احمق ہو جو ان کی پوجا کرتے ہو۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو اس طرح ان مشرک لوگوں کے دلوں پر دستک دی گئی ہے کہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور اس کی نعمتوں اور عنایتوں کے یہ مظہر ہیں اور دوسری طرف تمہارے یہ من گھڑت اور خودساختہ معبود ہیں جو نہ اپنے لیے کسی نفع و نقصان کا کوئی اختیار رکھتے ہیں اور نہ اپنے پجاریوں کیلئے۔ سو اب تم ہی بتاؤ اے مشرکو کہ ان دونوں میں سے بہتر کون ہے۔ اور عبادت و بندگی کے لائق کون ہوسکتا ہے ؟ تو اس طرح ان کے دلوں پر دستک دے کر ان کو جھنجھوڑا گیا ہے تاکہ یہ ہوش کے ناخن لیں۔
Top