Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ ۧ
قُلِ
: فرما دیں
الْحَمْدُ لِلّٰهِ
: تمام تعریفیں اللہ کے لیے
وَسَلٰمٌ
: اور سلام
عَلٰي عِبَادِهِ
: اس کے بندوں پر
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اصْطَفٰى
: چن لیا
آٰللّٰهُ
: کیا اللہ
خَيْرٌ
: بہتر
اَمَّا
: یا جو
يُشْرِكُوْنَ
: وہ شریک ٹھہراتے ہیں
آپ کہہ دیجئے ( اے پیغمبر ! ) سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور اسلام ہے اللہ کے ان بندوں پر جن کو اس نے منتخب فرمایا ، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ جن کو وہ شریک بناتے ہیں
ربط آیات نصیحت اور عبرت کے لیے پہلے اللہ تعالیٰ نے قوم نوح کی ہلاکت و تباہی کا ذکر کیا ۔ پھر درمیان میں حضرت سلیمان اور سبا والوں کا حال بیان کیا ۔ اس کے بعد قوم ثمود کی تباہی کا تذکرہ ہو اور پھر قوم لوط کی ہلاکت کا بیان ہوا ، یہ تمام قومیں کفر ، شرک اور نافرمانی کی بدولت تباہ و برباد ہوئیں ۔ اب اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت کے بعض عقلی دلائل پیش کیے ہیں اور ساتھ ساتھ شرک کا رد کیا ہے۔ اللہ کی حمد و ثناء یہ ایک مسلمہ اصول یہ کہ جب بھی کوئی اہم بات کرنا مطلب ہو تو پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی جاتی ہے اور پھر اس کے مکرم بندوں پر سلام بھیجا جاتا ہے ۔ اور اس کے بعد اصل بات شروع کی جاتی ہے ۔ حضرت شاہ عبد القادر دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ ان آیات میں یہی چیز سکھلائی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس مقام پر توحید جیسا اہم مضمون بیان کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے یہی طریقہ اختیار کیا گیا ۔ ارشاد ہوتا ہے قل الحمد للہ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کہ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں پچھلی آیات میں نافرمانوں کی تباہی کا حال بیان کر کے اللہ کا شکر ادا کرنے کی نصیحت کی گئی ہے کہ اچھا ہو یہ لوگ اپنے انجام کو پہنچ گئے ۔ ورنہ دنیا میں مزید فتنہ و فساد کا موجب بنتے ، اس قسم کی مثال بعض دوسرے مقامات پر بھی ملتی ہے مثلاً سورة الانعام میں ہے فَقُطِعَ دَابِرُا الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاط وَالْحَمْدُ ِ اللہ ِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ( آیت : 54) ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔ گویا ظالموں اور نافرمانوں کی بیخ کنی پر اللہ کی تعریف کرنی چاہئے۔ انبیاء پر درد و سلام پہلی بات یہ ہے کہ اللہ کی تعریف بیان کریں اور دوسری یہ کہ ہر اہم کام کی ابتداء سے پہلے وسلم علی عبادہ الذی اصصفی اور سلام ہے اللہ کے منتخب بندوں پر ۔ اصطفی کا معنی پسند کرنا بھی ہوتا ہے ، گویا اللہ کے پسندیدہ بندوں پر سلامتی ہو۔ اللہ کے پسندیدہ یا منتخب شدہ بندے اس کے انبیائے کرام ہیں اور پھر ان کے بعد ان کے صحابہ کرام ، اولیاء اللہ اور نیک اور صالح بندے ہیں ۔ ان پر بھی سلام ہو ، یعنی اللہ تعالیٰ ان کو اپنی سلامتی میں رکھے ، انسان کے لیے خدا تعالیٰ کے احسانات میں سب سے بڑا احسان دولت ایمان ہے جو کہ انبیاء کے توسل سے حاصل ہوتی ہے۔ پھر یہ دولت اللہ کے نیک بندے اگلی نسلوں تک پہنچاتے ہیں ۔ ایمان کے بعد احکام شرعیہ کا علم بھی خدا کے انہی بندوں کی معرفت حاصل ہوتا ہے جن پر عمل کر کے انسان کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے ، لہٰذا ان پر سلام کرنا اور ان کے لیے دعا کرنا ضروری ہوجاتا ہے تا کہ ان کے ساتھ انسان کا تعلق قائم رہے۔ نبی پر درود پڑھنے سے نبی کو کس قدر فائدہ ہوتا ہے یہ تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے ، تا ہم درود بھیجنے والے کو ضرور فائدہ حاصل ہوتا ہے کیونکہ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔ انبیائے کرام ہمارے درود وسلام کی وجہ سے دجات عالیہ تک نہیں پہنچتے بلکہ اللہ تعالیٰ خود انہیں ان کی صلاحیت اور استعداد اور اپنی مہربانی سے درجہ کمال تک پہنچاتا ہے ۔ لہٰذا ہمارا فرض ہے کہ ہم ان پر درود سلام بھیجیں اور ان کے ساتھ اپنا تعلق قائم رکھیں۔ بہر حال اللہ نے ہی تعلیم دی ہے کہ ہر اچھے کام کے آغاز سے پہلے اللہ کی حمد وثناء بیان کرنی چاہئے اور اس کے بعد اللہ کے منتخب اور برگزیدہ بندوں پر درود سلام پیش کرنا چاہئے اور اس کے بعد اصل بات کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ اور شرکاء حمد وسلام کے بعد اب تمہید کے طور پر فرمایا اللہ خیر اما یشرکون بھلا یہ تو بتلائو کہ اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وہ حق کو یہ لوگ اس کے ساتھ شریک بناتے ہیں آگے بھی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے عقلی دلائل آ رہے ہیں اور یہاں بھی انسان کے ضمیرکو جھنجھوڑا جا رہا ہے کہ اپنی عقل کو بروئے کار لا کر بتائو کہ ایک طرف اللہ وحدہٗ لا شریک ہے جو منبع ہدایت ہے ، تمام ظاہری اور باطنی انعامات عطا کرتا ہے تمام تغیرات وتقلبات اس کے قبضہ وقدرت میں ہیں اور وہ ہر لحاظ سے با اختیار ہے۔ اس کے بر خلاف انسانوں ، جنوں یا فرشتوں میں سے اس کے شریک ہیں جو مخلوق ہیں ۔ شجر اور حجر ہیں جو بےجان چیزیں ہیں اور جنہیں کچھ اختیار حاصل نہیں ورنہ وہ نفع نقصان کے مالک ہیں ۔ جب ان دونوں کا تقابل کیا جائے گا تو ہر صاحب عقل اور ہر مذہب و ملت کا پیرو کار یہی جواب دیگا کہ اللہ ہی بہتر ہے ، وہ خالق ہے ، ہر لحاظ سے مختار ہے وہ کمالات کا منبع ہے ، وہ مانگنے والا نہیں بلکہ دینے والا ہے، تو ظاہر ہے کہ وہی بہتر ہے ، بھلا وہ کیسے بہتر ہو سکتے ہیں جو مخلوق ہیں اور لوگ ان کو خدا کا شریک ٹھہراتے ہیں ؟ دلائل توحید اور تخلیق ارض و سما آگے اللہ تعالیٰ نے بعض دلائل توحید بیان کیے ہیں جن میں غور و فکر کر کے انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو پہچان سکتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے امن خلق السموات والارض وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی صنعت خلق کا ظہور ہے کہ آسمان و زمین اور ہر چیز کا خالق وہی ہے ۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اپنی کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں لکھتے ہیں کہ توحید خدو ندی کے دو درجے ایسے ہیں جن میں سارے کا فر اور مشرک بھی متفق ہیں ۔ پہلا درجہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ واجب الوجود ہے یعنی اس کی ہستی خود بخود ہے ، کسی کی عطا کردہ نہیں ۔ اس بات کے مشرک بھی قائل ہیں کہ صرف خدا کا وجود ذاتی ہے ۔ باقی ساری مخلوق کا وجود خدا تعالیٰ کا عطا کردہ ہے۔ توحید کا دوسرا درجہ خالقیت کا ہے ، کسی نئے یا پرانے مشرک ہندو ، مجوسی شنٹو ، ویت نامی ، چینی ، رومی سے پوچھ لیں ۔ سب کہیں گے کہ پیدا کرنے والی ذات فقط خدا ہے ۔ باقی سب مخلوق ہے۔ آگے چل کر توحید کا تیسرا درجہ تدبیر کا آنا ہے۔ یہاں آ کر اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔ ایک صحیح مومن کا عقیدہ یہ ہے کہ ہر چیز کی تدبیر بھی اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے۔ مگر نجومی اس کو ستاروں کی طرف منسوب کرتے ہیں اور مشرک کبھی شجر و حجر کی طرف ، کبھی جنات اور فرشتوں کی طرف اور کبھی اولیاء اللہ کی طرف یہیں سے شرک کی ابتداء ہوتی ہے اور پھر چوتھا درجہ عبادت کا ہے ، ایک سچا مومن عبادت بھی صرف اللہ کی کرتا ہے۔ اسی کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے ، اتنی سے حاجت روانی اور مشکل کشائی چاہتا ہے ، مگر مشرک غیر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتے ہیں ۔ اس کے نام کی منتیں مانتے ہیں اور اس سے اپنی حاجت براری کرتے ہیں ۔ الغرض صفت تخلیق کے ضمن میں دہریوں کی قلیل تعداد کے علاوہ ہر مذہب اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ صرف اللہ ہی کو خالق تسلیم کرتے ہیں قرآن پاک نے تو صاف کہ دیا ہے اللہ خالق کل شی ( لزمر : 26) ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ باقی سب مخلوق ہے عرش سے لے کر فرش تک اور ملائکہ سے لے کر جنات تک ہر چیز مخلوق ہے۔ بہر حال اللہ نے فرمایا کہ بتلائو ارض و سما کا خالق کون ہے ؟ (2) بارش کا نزول پھر اللہ نے دوسری دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا اچھا یہ بتلائو وانزل لکم من السماء ماء تمہارے لیے آسمان کی طرف سے پانی کس نے نازل کیا یعنی بارش کون برساتا ہے ۔ سماء کے لفظ میں یہ بات پوشیدہ ہے کہ نزول بارش کا سبب محض بادل نہیں ، بلکہ اوپر سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ بارش کے لیے خطے اور مقدار کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کرتا ہے اس میں کسی مخلوق کی خواہش کا دخل نہیں ہوتا ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کار فرما ہوتی ہے ۔ مطلب یہ کہ بارش برسانا بھی مخلوق کے بس کی بات نہیں ۔ پھر خود ہی فرمایا کہ بارش کے نتیجے میں ۔ وانبتابہ حدائق ذت بھجۃ اور ہم نے اس پانی کے ذریعے بارونق باغات اگائے ہیں ۔ حدیقہ اس باغ کو کہتے ہیں جس کے ارد گرد دیوار یا جھاڑیوں کی باڑ ہو ، وگرنہ عام باغ کو بستان کہتے ہیں مطلب یہ کہ ہر چیز کی تخلیق ، بارش کا نزول اور باغات کی پیداوار ہمارا ہی کام ہے۔ ساتھ ہی وضاحت فرما دی ما کان لکم ان تنبتوا شجر ھا یہ تمہارے بس کو بات نہیں ہے کہ باغات کے درختوں کو اگا سکو یا پھل پھول لا سکو ۔ یہ سب ہماری ہی قدرت کے کرشمے ہیں۔ فرمایا جب ان میں سے کوئی بھی چیز کسی کے اختیار میں نہیں ہے تو پھر یہ بتلائو عر الہ مع اللہ کیا خدا تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی جس نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا ہو ۔ زمین و آسمان یا ان کی کسی چیز کو پیدا کیا ہو آسمانی کروں کو بنایا ہوبارش برسائی ہو یا درخت اگائے ہوں ۔ اگر یہ بات نہیں ہے تو پھر خدا کے ساتھ شریک کیوں بناتے ہو ؟ کبھی خدا تعالیٰ کی صفت میں دوسروں کو شریک کرتے ہو اور کبھی عبادت میں آخر کیوں ؟ فرمایا حقیقت یہ ہے بل ھو قوم یعدنون یہ ایسے لوگ ہیں جو اتنے واضح دلائل کے باوجود حقیقت کے اعتراف سے انحراف کرتے ہیں یعنی حق بات کو دیکھ کر منہ دوسری طرف پھیر لیتے ہیں یعد لون کا معنی انحراف بھی ہے اور دوسروں کو برابر کرنا بھی گویا یہ لوگ بڑے ظالم اور بےانصاف ہیں ۔ جو اتنی واضح دلیلوں کے باوجود خدا کے ساتھ دوسروں کو برابر ٹھہراتے ہیں ۔ ان تمام دلائل پر اگر انسان اپنی عقل کے ساتھ غور کرے تو اس کی سمجھ میں آسکتا ہے کہ جب ان میں سے کوئی چیز بھی غیر اللہ کے اختیار میں نہیں ہے تو پھر ان کی خدا تعالیٰ کا شریک کیوں بنایا جائے۔ (3) زمین بطور قرار گاہ فرمایا زمین کی تخلیق کے بعد امن جعل الارض قرر اس کو قرار گاہ یعنی ٹھہرنے کی جگہ کس نے بنایا ؟ آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حسین ( البقرہ 63) تمہارے لیے زمین ٹھہرنے کی جگہ اور ایک وقت یعنی قیامت تک فائدہ اٹھانے کا سرو سامان ہے۔ جب قیامت برپا ہوگی تو یہ پورا نظام تبدیل کردیا جائے گا ۔ اس کے بعد دوسرا نظام قائم ہوگا ، اللہ نے زمین کو ساخت ہی ایسی بنانی ہے کہ انسان اس پر سہولت کے ساتھ سارے کام انجام دے سکتا ہے ۔ زمین نہ تو اتنی سخت ہے کہ اکھاڑی نہ جاسکے اور نہ ہی اتنی نرم ہے کہ انسان اس میں دھنس جائے ۔ اس زمین میں لوگ کاشتکاری کرتے ہیں ، کنویں کھودتے ہیں ، اس پر مکانات تعمیر کرتے ہیں اور دیگر کاروبار انجام دیتے ہیں ۔ سورة المرسلت میں اللہ نے فرمایا ہے اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ کِفَاتًا اَحْیَآئً وَّاَمْوَاتًا (آیت : 52 ، 62) کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا جو ہر زندہ اور مردہ کو اپنی تحویل میں لیے رکھتی ہے ، جب تک انسان زندہ رہتا ہے زمین کے اوپر جا کر سارے کام کرتا ہے اور جب مر جاتا ہے تو یہی زمین اس کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔ سورة طہٰ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مِنْھَا خَلَقْنٰـکُمْ وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی (آیت : 55) ہم نے اسی زمین سے تمہیں پیدا کیا ، اسی میں ( مرنے کے بعد) تمہیں واپس لوٹائیں گے اور (قیامت کو) اسی سے دوبارہ نکالیں گے ، غرضیکہ انسان کا ماضی ، حال اور مستقبل اسی زمین کے ساتھ وابستہ ہے۔ لفظ قرار میں اس حقیقت کی طراشارہ ہے کہ انسان کا مستقر صرف یہی زمین ہے نہ کہ دوسرے سیارے چاند ، مریخ ، مشتری وغیرہ موجود زمانے میں سائنس نے اس قدر ترقی کی ہے کہ لوگ چاند تک پہنچ گئے ہیں ، وہ بھی انسان کے لیے مستقر کی حیثیت نہیں رکھتا ۔ ہواں پر نہ پانی ہے ، نہ خوراک اور نہ ہوا ۔ ایسی حالت میں انسان وہاں پر زندہ نہیں رہ سکتا ۔ جو لوگ عارضی طور پر وہاں پہنچتے ہیں وہ ضرورت کی ہر چیز یہاں سے لے کر گئے ہیں ۔ ایک تخمینے کے مطابق چاند پر ایک پونڈ خوراک پر کم از کم تیس ہزار پونڈ خرچ آتے ہیں اور وہاں پر پہنچنے کا لباس چار لاکھ میں تیار ہوتا ہے۔ تو ظاہر ہے کہ ان حالات میں چاند پر رہائش رکھنے کے لیے کوئی بھی تیار نہ ہوگا ۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ ہم نے تمہارے لیے زمین کو قرار گاہ بنایا ہے ، نہ کہ کسی دوسرے سیارے کو۔ تو کار زمین رانکو ساختی کہ با آسمان نیز پر داختی آسمان پر کمندیں ڈالنے کی بجائے اگر زمین کے حالات کو ہی درست کردیا جائے تو یہ انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہوگی ۔ اس وقت زمین فتنہ و فساد کا گڑھ بنی ہوئی ہے۔ اس میں بدامنی ، غربت اور جہالت کا دور دورہ ہے ۔ دیگر سیاروں کو مسخر کرنے کی بجائے اگر یہی وسائل اس زمین کو بہتری پر صرف کیے جائیں تو اس سے انسانوں کی حالت سنور سکتی ہے ، یہاں پر علم کی روشنی پھیلائی جاسکتی ہے ، جہالت اور غربت کو دور کیا جاسکتا ہے اور اس طرح انسانیت کی بہتر طور پر خدمت کی جاسکتی ہے۔ (4) دریا اور چاہا اللہ نے توحید کی چوتھی دلیل یہ بیان فرمائی کہ بتلائو تو وہ کون ہے وجعل خللھا انھرا جس نے زمین میں نہریں چلا رہی ہیں ۔ اللہ نے ایسا انتظام فرما دیا ہے کہ پہاڑوں پر بارش ہوتی ہے تو وہ دریائوں اور ندی نالوں کی صورت میں میدانی علاقوں کو سیراب کرتی ہے۔ پہاڑوں پر جمنے والی برف پگلتی ہے تو دریائوں میں سارا سال پانی آتا رہتا ہے جس سے زمین سیراب ہوتی ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا ہی کام ہے۔ وجعل لھا رواسی اور زمین پر بوجھل پہاڑ رکھ دیئے ہیں تا کہ زمین ڈولنے نہ پائے ، پھر ان پہاڑوں سے پانی کے علاوہ درخت ، جڑی بوٹیاں ، پتھر اور مع دنیات حاصل ہوتی ہیں جو لوگ کے لیے نہایت کار آمدچیزیں ہیں ۔ زمین پر پہاڑی بھی اسی نے ٹکائے ہیں ۔ وجعل بین البحرین حاجز اور دو دریائوں یا سمندروں کے درمیان آڑ پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے میٹھا اور کڑوا پانی آپس میں خلط ملط نہیں ہوتے ، یہ تمام چیزیں خدا تعالیٰ کی وحدانیت کی دلیل ہیں اور اس کی قدرت کا ملہ کا شاہکار ہیں ۔ تو بھلا بتلائوء الہ مع للہ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ بھی ہے جو ان میں سے کوئی کام کرسکے ۔ فرمایا اللہ کے علاوہ معبود تو کوئی نہیں بل اکثر ھم لا یعلمون بلکہ اکثر لوگ بےعلم اور بےسمجھ ہیں جو ان تمام دلائل و شواہد کے باوجود شرک کرتے ہیں ۔ اگر یہ لوگ ان دلائل پر ہی غور کرلیتے تو بات ان کی سمجھ آجاتی اور یہ اللہ کی تدبیر اور اس کی عبادت میں دوسروں کو شریک نہ کرتے ، مگر ان لوگوں میں غور و فکر کی صلاحیت ہی نہیں ، یہ بےسمجھ لوگ ہیں۔
Top