Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
تو کہہ تعریف ہے اللہ کو50 اور سلام ہے اس کے بندوں پر جن کو اس نے پسند کیا بھلا اللہ بہتر ہے یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں۔
50:۔ یہ تیسرے اور چوتھے قصے کا ثمرہ ہے۔ ان دونوں قصوں سے واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ہی اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کو مصائب و عقوبات سے بچانا اور وہی معاندین کو ہلاک کرتا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ تمام صفات کارسازی کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ پس وہی برکات دہندہ ہے کوئی پیغمبر یا ولی برکات دہندہ نہیں۔ وسلام علی عبادہ الخ، اللہ کے برگزیدہ بندے صفات کا رسازی کے مالک نہیں ہیں بلکہ انہیں مصائب و بلیات سے جو سلامتی اور امان نصیب ہوتی ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ اللہ خیر اما یشرکون اپنے برگزیدہ بندون کو بچانے اور کافروں کو ہلاک کرنے کے بعد الزام اور اتمام حجت کے طور پر فرمایا کیا اللہ بہتر ہے جو سب کچھ کرسکتا ہے یا وہ معبودانِ باطلہ جن کے اختیار میں کچھ نہیں۔ فیہ تبکیت للمشرکین والزام الحجۃ علیھم بعد ہلاک الکفار الخ (خازن ج 5 ص 127) ۔ اما یشرکون میں ام متصلہ ہے اس کے بعد بطور تنویر دوسرے دعوے پر پانچ عقلی دلیلیں ذکر کی گئی ہیں علی سبیل الاعتراف من الخصم۔
Top