Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کہہ دو کہ سب تعریف خدا ہی کو سزا وار ہے اور اسکے بندوں پر سلام ہے جن کو اس نے منتخب فرمایا بھلا خدا بہتر ہے یا وہ جن کو یہ اسکا شریک ٹھہراتے ہیں
59۔ قل الحمدللہ، یہ خطاب نبی کریم کو ہے اس سے سابقہ امتوں میں سے کافروں کو غارت کردیا اور انبیاء کو نعمتوں سے نوازا ہے۔ ” وسلام علی عبادہ الذین الصطفی، ، مقاتل نے بیان کیا کہ اس سے مراد انبیاء مرسلین ہیں کو ین کہ انہی کے متعلق اللہ نے فرمایا وسلام علی المرسلین، امام مالک نیابن عباس ؓ عنہماکاقول نقل کیا ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام ہیں۔ کلبی کا بیان ہے کہ اس سے مراد امت محمدیہ ہیں اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد تمام مومین ہیں سابقین ، لاحقین، مراد ہیں۔ ء اللہ خیرامایشرکون، ، اہل بصرہ اور عاصم نے یشرکون ، پڑھا ہے دوسرے قراء نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس میں خطاب اہل مکہ کو ہے۔ کفار کی ہلاکت کے بعد مشرکین پر حجت لازم کرنے کے لیے وہ یہ کہتے کہ کیا اللہ بہتر ہے جن کی عبادت کرتے ہو یا یہ بت بہت بہتر ہیں عبادت کے اعتبار سے۔ معنی آیت کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو نجات دی جس نے اللہ کی عبادت کی اور بتوں کی عبادت کرنے والوں کو عذاب سے کسی بت نے نہیں بچایا۔
Top