Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 59
قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى١ؕ آٰللّٰهُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ   ۧ
قُلِ : فرما دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلٰي عِبَادِهِ : اس کے بندوں پر الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفٰى : چن لیا آٰللّٰهُ : کیا اللہ خَيْرٌ : بہتر اَمَّا : یا جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
تو کہہ تعریف ہے اللہ کو اور سلام ہے اس کے بندوں پر جن کو اس نے پسند کیا13 بھلا اللہ بہتر ہے یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں۔14
13 قصص سے فارغ ہو کر آگے " اللّٰہُ خَیْرًا مَّا یُشْرِکُونَ " سے توحید کا بیان فرمانا ہے۔ یہ الفاظ بطور خطبہ کے تعلیم فرمائے جو بیان شروع کرنے سے قبل ہونا چاہیے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ " اللہ کی تعریف اور پیغمبر پر سلام بھیج کر اگلی بات شروع کرنی لوگوں کو سکھلا دی۔ " (موضح) اور بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے جو کمالات و احسانات اوپر بضمن قصص مذکور ہوئے ہیں ان پر پیغمبر کو حکم ہوا کہ اللہ کی حمد و ثنا کریں اور شکر بجا لائیں اور اس کے مقبول بندوں پر جن میں سے بعضوں کا اوپر نام لیا گیا ہے۔ سلام بھیجیں۔ 14 یہاں سے توحید کا وعظ شروع کیا گیا ہے یعنی قصص مذکورہ بالا سن کر اور دلائل تکوینہ و تنزیلیہ میں غور کر کے تم ہی بتلاؤ کہ ایک خدائے وحدہ لا شریک لہ کا ماننا بہتر اور نافع اور معقول ہے یا اس کی خدائی میں اس کی عاجز ترین مخلوق کو شریک ٹھہرانا۔ یہ مسئلہ اب کچھ ایسا مشکل تو نہیں رہا جس کا فیصلہ کرنے میں کچھ وقت ہو یا دیر لگے۔ تاہم مزید تذکیر و تنبیہ کی غرض سے آگے اللہ تعالیٰ کی بعض شؤن وصفات بیان کی جاتی ہیں جو توحید پر دال ہیں۔
Top