Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 97
فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ١ۚ۬ وَ مَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًا١ؕ وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا١ؕ وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
فِيْهِ
: اس میں
اٰيٰتٌ
: نشانیاں
بَيِّنٰتٌ
: کھلی
مَّقَامُ
: مقام
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
وَمَنْ
: اور جو
دَخَلَهٗ
: داخل ہوا اس میں
كَانَ
: ہوگیا
اٰمِنًا
: امن میں
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
حِجُّ الْبَيْتِ
: خانہ کعبہ کا حج کرنا
مَنِ
: جو
اسْتَطَاعَ
: قدرت رکھتا ہو
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
سَبِيْلًا
: راہ
وَمَنْ
: اور جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَنِىٌّ
: بےنیاز
عَنِ
: سے
الْعٰلَمِيْنَ
: جہان والے
اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اور جو اس میں داخل ہوگا امن والا ہوگا اور اللہ کے لیے لوگوں کے ذمہ ہے اس گھر کا حج کرنا جسے طاقت ہو اس گھر تک راہ طے کرکے جانے کی اور جو شخص منکر ہو سو اللہ بےنیاز ہے سارے جہانوں سے۔
آیات بینات اور مقام ابراہیم : پھر فرمایا (فِیْہِ اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰھِیْمَ ) (اس میں آیات بینات ہیں اور مقام ابراہیم ہے) جن آیات کا تذکرہ فرمایا ہے ان میں سے بعض آیات تکوینی ہیں اور بعض آیات تشریعی ہیں۔ کعبہ شریف کا مبارک ہونا اور (ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ ) ہونا اور جو شخص وہاں داخل ہوجائے اس کا مامون ہونا اور بشرط استطاعت حج کا فرض ہونا یہ تشریعی نشانیاں ہیں اور مقام ابراہیم کا وہاں موجود ہونا (یہ وہ پتھر ہے جو زینہ کا کام کرتا تھا۔ اس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تعمیر کرتے تھے) یہ تکوینی نشانی ہے جو اب تک موجود ہے۔ سب کی نظروں کے سامنے ہے۔ نیز کعبہ شریف کی تکوینی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جس کسی نے بھی کعبہ شریف پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا وہ خود تہس نہس ہوگیا۔ اصحاب فیل کا واقعہ تو مشہور ہی ہے کہ ابرہہ یمن کا حاکم ہاتھی لے کر حملہ کرنے کے لیے آیا تھا اللہ تعالیٰ نے پرندے بھیج دیئے جنہوں نے ان پر کنکریاں پھینکیں اور ہاتھی اور ہاتھی والے سب چورہ ہو کر رہ گئے جس کا ذکر سورة فیل میں ہے۔ اس ساری تفصیل سے کعبہ شریف کی اولیت اور افضلیت دونوں چیزیں معلوم ہوئیں کیونکہ بیت المقدس میں ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے نہ بابرکت ہونے میں کعبہ شریف سے زیادہ ہے نہ وہاں نماز پڑھنے کا ثواب مسجد حرام سے بڑھ کر ہے۔ نہ اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جاتی ہے نہ ہی وہاں کے داخل ہونے والے کو مامون بتایا نہ وہاں حج کے لیے جانے کا حکم ہے۔ نہ وہاں مقام ابراہیم ہے۔ حرم مکہ کا جائے امن ہونا : پھر فرمایا (وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا) (کہ جو شخص اس میں داخل ہوگا وہ امن سے ہوگا) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب کعبہ شریف بنایا اس وقت دعا کی تھی (رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا الْبَلَدَ اٰمِناً ) (کہ اے اللہ اس شہر کو امن والا بنا دے) ان کی دعا مقبول ہوئی اور مکہ اور حرم مکہ امن والا بنا دیا گیا۔ اہل عرب آپس میں بہت لڑتے تھے اور ایک دوسرے کو مارتے اور لوٹتے تھے۔ لیکن حدود حرم میں کسی پر حملہ کرنے سے باز رہتے تھے۔ سورة عنکبوت میں فرمایا (اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَماً اٰمِناً وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِھِمْ ) (کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنایا ہے اور حرم والوں کی چاروں طرف لوگ اچک لیے جاتے ہیں) صحیح بخاری صفحہ 247: ج 1۔ میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ اللہ نے اس شہر کو حرام قرار دے دیا جس دن آسمان و زمین کو پیدا فرمایا۔ اور وہ قیامت تک اللہ کی حرمت کی وجہ سے حرام ہے۔ اس میں مجھ سے پہلے کسی کے لیے جنگ حلال نہیں تھی اور میرے لیے بھی حلال نہیں ہوئی مگر دن کے تھوڑے سے حصہ میں پس وہ قیامت تک اللہ کی حرمت کی وجہ سے حرام ہے۔ نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں نہ اس کے شکار کو بھگایا جائے اور نہ اس کی پڑی ہوئی چیز کو اٹھایا جائے الا یہ کہ کوئی شخص اعلان کرنے کے لیے اٹھائے (کہ کسی کی کوئی چیز گری ہو تو وصول کرلے) اور اس کی گھاس بھی نہ کاٹی جائے۔ وہیں حضرت عباس ؓ بھی موجود تھے انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اذخر کا استثناء ہونا چاہیے (جو ایک خاص قسم کی گھاس تھی) کیونکہ وہ اہل مکہ کے سناروں کے لیے اور ان کے گھروں (کی چھتوں) کے کام آتی ہے۔ آپ نے فرمایا الا الا ذخرا یعنی اذخر کے کاٹنے کی اجازت ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ بیشک مکہ کو اللہ پاک نے حرام قرار دیا ہے لوگوں نے اسے حرام قرار نہیں دیا جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ اس میں خون بہائے اور اس کے درخت کاٹے۔ سو اگر کوئی شخص رسول اللہ ﷺ کے قتال کے پیش نظر اپنے لیے رخصت نکالے تو اس سے کہہ دو کہ بلاشبہ اللہ نے اپنے رسول کے لیے اجازت دی تھی اور تم کو اجازت نہیں دی اور مجھے بھی صرف دن کے تھوڑے سے حصہ میں اجازت دی ہے اور اس کی حرمت اسی طرح آج واپس آگئی جیسے کل اس کی حرمت تھی۔ (صحیح بخاری صفحہ 12: ج 1) معلوم ہوا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے جو اس کے پر امن ہونے کی دعا کی تھی اس کا مطلب یہ تھا کہ جس طرح اس کا پر امن ہونا پہلے سے چلا آرہا ہے اب بھی اسی طرح باقی رہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص حرم میں کسی کو قتل کر دے یا کسی کے ہاتھ پاؤں کاٹ دے پھر حرم میں داخل ہوجائے تو اس سے حرم ہی میں قصاص لیا جائے گا۔ اور جو شخص کسی کو حرم سے باہر قتل کر دے پھر حرم میں داخل ہوجائے تو اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا ہاں اسے مجبور کیا جائے گا کہ وہ حرم سے باہر نکل جائے نہ کوئی شخص اس کے ہاتھ کچھ فروخت کرے نہ اسے کھانے پینے کو دے تاکہ مجبور ہو کر حرم سے باہرنکل جائے اور وہاں قصاص لیا جائے۔ حضرت امام مالک اور امام شافعی (رح) نے فرمایا کہ ہر صورت میں حرم میں قصاص لیا جائے گا۔ (کماذ کرہ الجصاص فی احکام القرآن صفحہ 21: ج 2) جس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت امام مالک اور امام شافعی ؓ کے نزدیک ہر حال میں حرم میں قصاص لینا ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک بعض صورتوں میں قصاص لینا اور وہ کان آمناکے خلاف نہیں ہے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جو شخص بیت اللہ کی پناہ لے لے بیت اللہ اسے پناہ دیدے گا۔ لیکن اگر وہ قتل کرکے آیا ہو تو اس کو نہ ٹھکانہ دیا جائے اور نہ کھلایا پلایا جائے جب باہر نکلے تو اس کی جنایت کا بدلہ لے لیا جائے (ابن کثیر صفحہ 384: ج 1) حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کا قول حضرت ابن عباس ؓ کے قول کے مطابق ہے۔ حج کی فرضیت : پھر فرمایا : (وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا) (اور اللہ کے لیے لوگوں کے ذمہ ہے اس گھر کا حج کرنا جسے طاقت ہو وہاں تک راہ طے کرکے پہنچے کی) اس آیت میں حضرت حفص کی روایت اور حضرت حمزہ اور کسائی کی قرأت حِجُّ الْبَیْتِ حا کے زیر کے ساتھ ہے اور باقی حضرات نے حا کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ دونوں لغت فصیح ہیں۔ (ذکرہ البغوی معالم التنزیل) استطاعت کیا ہے ؟ آیت بالا میں ان لوگوں پر حج کرنا فرض بتایا ہے جن کو مکہ معظمہ تک پہنچنے کی طاقت ہو آیت میں جو (مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ) وارد ہوا ہے اس کے بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ مَا السَّبِیْلَ (کہ سبیل سے کیا مراد ہے) آنحضرت ﷺ نے فرمایا زادوراحلۃ (کہ سفر خرچ اور سواری) ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا چیز حج کو فرض کرتی ہے آپ نے فرمایا زادٌ وَّرَاحِلَۃٌ (کہ سفر خرچ اور سواری ہونے سے حج فرض ہوجاتا ہے) دونوں حدیثیں مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 222 میں مذکور ہیں۔ ترک حج پر وعیدیں : درمنثور صفحہ 56: ج 2 میں حضرت عمر ؓ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا میں نے ارادہ کرلیا ہے شہروں میں لوگوں کو بھیجوں وہ ان کو دیکھیں جو مالدار ہیں اور انہوں نے حج نہیں کیا میں ان لوگوں پر جزیہ مقرر کردوں، یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں۔ نیز حضرت عمر ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا اگر لوگ حج کو چھوڑ دیں گے تو میں ان سے قتال کروں گا جیسا کہ نماز اور زکوٰۃ چھوڑنے پر قتال ہوگا۔ آیت مبارکہ سے اور حدیث سے معلوم ہوا کہ حج اس شخص پر فرض ہے جس کے پاس مکہ معظمہ تک آنے جانے کا اور سفر خرچ کا انتظام ہو، اتنا پیسہ بہت سے لوگوں کے پاس ہوتا ہے مگر حج نہیں کرتے ایسے لوگ وعید پر غور کریں۔ لوگوں نے حج کے بہت سے خرچے اپنے ذمہ لگا لیے ہیں سامان خرید کر لاتے ہیں عزیزوں کو قیمتی ہدایا دیتے ہیں ان سب کو انہوں نے حج کے خرچ میں شمار کر رکھا ہے بہت سے لوگ مرجاتے ہیں اور اس لیے حج نہیں کر پاتے کہ ان کے پاس رواجی خرچ نہیں ہوتا۔ یا خرچ ہوتا تو ہے لیکن لڑکیوں کی رواجی شادیاں اور دوسرے دنیاوی انتظامات کی وجہ سے حج کرنے میں تاخیر کرتے ہیں ان میں بعض لوگ ایسے وقت حج کرتے ہیں جبکہ بوڑھے کھوسٹ ہوجاتے ہیں۔ احکام حج ادا کرنے سے بوجہ ضعف اور کمزوری قاصر رہتے ہیں اور بعض لوگ گھر بار کے انتظامات کے انتظار میں مرجاتے ہیں اور حج سے رہ جاتے ہیں۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جسے کسی مجبوری نے یا کسی ظالم بادشاہ نے یا روکنے والے مرض نے حج سے نہ روکا اور مرگیا اور حج نہ کیا تو اسے چاہیے کہ یہودی ہونے کی حالت میں مرجائے یا نصرانی ہونے کی حالت میں مرجائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 222 عن الدارمی) بڑے بڑے سیٹھ حج نہیں کرتے اور یوں ہی مرجاتے ہیں لاکھوں روپے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیوں پر ریا کاریوں کے لیے خرچ کرتے ہیں لیکن حج کے لیے رقم خرچ کرنے سے ان کا دل دکھتا ہے۔ اور بعض لوگ تو حج کا مذاق ہی اڑاتے ہیں اور حج کی فرضیت کے منکر ہیں یہ لوگ تو کافر ہی ہیں اور بعض لوگ حج کی فرضیت کے منکر تو نہیں لیکن استطاعت ہوتے ہوئے حج کو جاتے بھی نہیں۔ ایسے لوگوں کو کافر تو نہ کہا جائے گا لیکن کفران عملی میں ضرور مبتلا ہیں جو کوئی آدمی استطاعت ہوتے ہوئے حج نہ کرے اپنا ہی کچھ کھوئے گا۔ گنہگار ہوگا اللہ تعالیٰ کا کچھ نقصان نہ ہوگا۔ اسے کسی کی عبادت کی حاجت نہیں۔ آیت کے آخر میں فرمایا : (وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ ) (اور جو شخص منکر ہو تو اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے غنی ہے) فرضیت کا منکر اور جو عملاً منکر ہو آیت کا عموم دونوں کو شامل ہے حج کے مسائل اور احکام بہت ہیں معتبر کتابوں میں دیکھ لیا جائے کچھ مسائل آیت (وَاَتِمُّوْا لْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ ) کے تحت ہم بیان کر آئے ہیں۔
Top