Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 97
فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ١ۚ۬ وَ مَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًا١ؕ وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا١ؕ وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
فِيْهِ
: اس میں
اٰيٰتٌ
: نشانیاں
بَيِّنٰتٌ
: کھلی
مَّقَامُ
: مقام
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
وَمَنْ
: اور جو
دَخَلَهٗ
: داخل ہوا اس میں
كَانَ
: ہوگیا
اٰمِنًا
: امن میں
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
حِجُّ الْبَيْتِ
: خانہ کعبہ کا حج کرنا
مَنِ
: جو
اسْتَطَاعَ
: قدرت رکھتا ہو
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
سَبِيْلًا
: راہ
وَمَنْ
: اور جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَنِىٌّ
: بےنیاز
عَنِ
: سے
الْعٰلَمِيْنَ
: جہان والے
اس مکان میں بہت سی واضح نشانیاں ہیں ازاں جملہ ابراہیم کے کھڑے ہو نیکی جگہ ہے اور جو اس گھر کے حرم میں داخل ہوا وہ امن یاتہ ہو اور ان لوگوں کے ذمہ اس گھر کا حج کرنا اللہ تعالیٰ کا ایک حق ہے جو اس گھر تک راہ پانے کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو شخص منکر ہوجائے تو یقینا جانو کہ اللہ تعالیٰ اہل عالم کی پرواہ نہیں رکھتا
3
3
۔ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا یعنی تم پر جو چیزیں حرام کی گئیں وہ تمہاری سرکشی کے باعث ہوئیں ورنہ وہ چیزیں حصرت ابراہیم کی ملت میں حرام نہ تھیں ۔ لہٰذا جب قرآن کی صداقت ثابت ہوگئی تو اب تم ملت ابراہیمی کے پیرو ہو جائو ۔ وہ ابراہیم جو سب سے یکسو ہو کر صرف خدا کا ہوگیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ بلا شبہ جو مکان سب سے پہلے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی غرض سے مقرر کیا گیا وہ مکان وہ ہے جو شہر مکہ میں واقع ہے اس مکان کی شان یہ ہے کہ وہ بڑا با برکت ہے اور اقوام عالم کے لئے رہنما اور مرکز ہدایت ہے اس مکان میں بہت سی واضح اور کھلی نشانیاں ہیں ، منجملہ ان نشانیوں کے اس میں مقام ابراہیم ہے یعنی ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو شخص اس مکان کی متعلقہ حدود یعنی حرم میں داخل ہوگیا وہ مامون اور امن یافتہ ہوا یعنی شرعا ً وہ مستحق امن ہوجاتا ہے اور لوگوں میں سے اس شخص پر اس گھر کا حج کرنا اللہ تعالیٰ کا ایک حق ہے جو اس گھر تک راہ پانے کی استطاعت وقدرت رکھتا ہو اور جو شخص احکام خداوندی کو نہ مانے او منکر ہوجائے تو یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ اہل علم سے بےنیاز ہے اور اللہ تعالیٰ اہل عالم کی پرواہ نہیں رکھتا کسی منکر کے انکار سے اس کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا ۔ ( تیسیر) صدق اللہ کا مطلب یہ ہے کہ جو بات یہود و نصاریٰ کے متعلق یا حضرت ابراہیم کے متعلق یا مسلمانوں کے متعلق یا ان سب کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمائی وہ سب سچ اور حق ہے جیسے اوپر فرمایا تھا ۔ ان اولی الناس با ابراہیم الخ اور جب اللہ تعالیٰ کافر مودہ سچ ہے تو سوائے اس کے نجات و فلاح دارین کا اور کیا طریقہ ہے کہ ملت ابراہیم کے پیرو ہو جائو ۔ حنیف کے معنی اوپر عرض کئے جا چکے ہیں یہاں ابراہیم کی قید بھی ہوسکتی ہے اور ملت کی بھی قید ہوسکتی ہے اور یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ اے اہل کتاب سب ملتوں سے الگ ہو کر صرف ملت ابراہیم کے پیرو ہو جائو۔ اول بیث کا مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے پانی میں سے کعبہ کی زمین نمودار ہوئی یا سب سے پہلے حضرت آدم (علیہ السلام) نے اس کو بنایا ، یا یہ مطلب ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے طوفان کے بعد جب کوئی نشانی باقی نہ رہا تو سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کی تعمیر کی یا یہ کہ حضرت آدم کی پیدائش سے دو ہزار سال قبل فرشتوں نے تعمیر کی ۔ خلاصہ یہ ۔۔۔۔۔ کہ سب سے پہلی مسجد اور معبد یہی مکان ہے جو خدا کی عبادت کیلئے مقرر کیا گیا ۔ بکتہ سے مراد مکہ ہے اہل عرب با کی جگہ میم اور میم کی جگہ با کا استعمال کرتے ہیں، جیسے نمیط اور نبسیط لازم اور لازب ہوسکتا ہے کہ بکہ سے وہ جگہ مراد ہو جہاں کعبہ تعمیر ہوا ہے ، لیکن صحیح یہی ہے کہ بکہ سے شہر مکہ مرا د لیا جائے۔ مبارکا سے مراد یہ ہے کہ وہ کعبہ ہر قسم کی برکتوں کا سر چشمہ اور منبع ہے خواہ وہ برکات ظاہری ہوں یا باطنی حسی ہوں یا معنوی جملہ برکات دین اور دنیوی سے اس گھر کو معمور کیا اور اس گھرکو ہدایت الٰہی کا مرکز قرار دیا ۔ پیغمبر آخر الزماں کو وہیں مبعوث کیا ۔ قرآن کریم وہیں نازل ہوا ، پھر یہ کہ اطراف ۔۔۔۔ عالم کے لوگ نمازوں میں اسی کی جانب رخ کرتے ہیں ہر طرف سے لوگ وہاں حج کرنے ہر سال آتے ہیں ، یہ سب باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ مکان اقوام عالم کے لئے موجب ہدایت و برکت ہے۔ ایت بینات کا مطلب یہ ہے کہ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں خواہ وہ تشریعی ہوں یا تکوینی انہی نشانیات میں سے ایک مقام ابراہیم ہے جس پر حضرت ابراہیم نے کھڑے ہو کر کعبہ کی تعمیر کی تھی اور اس پتھر میں حضرت ابراہیم کے پائوں کا نشان اب تک موجود ہے اور چونکہ اس پتھر کو مصلی بنانے کا حکم ہے اس لئے یہ نشان شرعی بھی ہے اور تکوینی بھی اور اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے طوفان کے بعد اس گھر کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے سب سے پہلے تعمیر کیا تھا۔ جیسا کہ ہم پہلے پارے میں عرض کرچکے ہیں ، پھر یہاں حج کا مقرر ہونا، صفا مروہ کے درمیان دوڑنا ، تلبیہ پکارنا ، پرندوں کا کعبہ پر سے نہ گزرنا ، درندوں کا حرم میں شکارنہ کرنا وغیرہ۔ عرض تشریعی نشانات کا تو وہ گھر گہوارہ ہی ہے اور بعض تکوینی نشانیات بھی دیکھنے والوں کو نظر آتے ہیں پھر یہ کہ جو اس مکان کی حدود میں داخل ہوجاتا ہے وہ مامون ہے یعنی شرعا ً اس کو امن دینے کا حکم ہے یا یہ کہ وہ آخرت میں عذاب سے مامون ہے ، ہرچند کہ اس گھر کے متعلقہ نشانات میں سے اکثر نشانات تو شرعی ہیں لیکن تکوینی نشانات بھی یہاں ایسے موجود ہیں جن کا اعتراف کفار عرب بھی کرتے تھے۔ وللہ علی الناس حج البیت کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے ذمہ اللہ تعالیٰ کا یہ ایک حق ہے کہ اس گھر کا حج کیا کریں لیکن ہر شخص پر نہیں بلکہ اس شخص پر حج کرنا فرض ہے جو اس گھر تک پہنچنے کی سبیل رکھتا ہو اور اس گھر تک راہ پانے کی استطاعت رکھتا ہو، یعنی زاد سفر اور سواری وغیرہ کی طاقت ہو ، تندرست ہو راہ میں امن ہو وغیرہ ۔ مزید شرائط کتب فقہ میں مذکور ہیں اور یہ جو فرمایا ومن کفر تو اس سے حج کی تاکید مراد ہے کہ اگر کوئی شخص ان تمام شرائط کے مستحق ہوجانے کے باوجود جن سے ایک مسلمان عاقل بالغ پر حج فرض ہوجاتا ہے پھر حج نہ کرے تو ایسا شخص کفر کے قریب ہوجاتا ہے یا یہ کہ حج کی فرضیت کا منکر ہوگیا تو ایسا شخص کافر ہے ۔ وہ یہودی ہو کر مرجائے یا نصرانی ہو کر مرجائے ۔ اللہ تعالیٰ کا اہل عالم سے مستغنی بےنیاز اور بےپرواہونا تو ظاہر ی ہے۔ آیت زیر بحث کی تفسیر میں صحابہ اور تابعین کے بہت سے اقوال ہیں ۔ ہم نے تطویل کے خوف سے ان کی تفصیل نہیں کی بلکہ تیسیر و تسہیل میں ان اقوال کا خلاصہ یا کچھ اشارے کردیئے ہیں ۔ ان آیتوں میں کعبہ کا ذکر اس واسطے کیا کہ شاید اہل کتاب نے یہ اعتراض بھی کیا ہو کہ تم لوگ اگر سب نبیوں کے ماننے والے ہو تو بیت المقدس کو چھوڑکر کعبہ کی جانب کیوں نماز پڑھتے ہو حالانکہ ہمارا قبلہ تمہارے قبلہ سے قدیم اور افضل ہے۔ وہ ابنیاء کی ہجرت گاہ ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی عراق سے ہجرت کر کے وہیں چلے گئے تھے اور شام کے علاقے میں سکونت پذیر ہوگئے تھے ، لہٰذا تم کو اگر حضرت ابراہیم سے نسبت ہے تو کعبہ کو چھوڑ کر بیت المقدس کو اپنا قبلہ بنائو ، اس لئے ان کے جواب میں کعبہ کی حقیقت بیا ن کی گئی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ بھی یہود کا شبہ تھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کا گھرانہ ہمیشہ سے شام میں رہا اور بیت المقدس کو قبلہ رکھا اور تم مکہ میں ہو کعبہ کو قبلہ کرتے ہو تم کیوں کر ابراہیم کے وارث ہوئے ۔ سو اللہ نے فرمایا کہ ابراہیم کے ہاتھ سے اول عبادت خانہ اللہ کے نام پر یہی بنا اور اس میں بزرگی کی نشانیاں اور خوازق ہمیشہ دیکھتے رہے ہیں اصل مقام ابراہیم کا یہی ہے۔ ( موضح القرآن) آیت زیر بحث کا خلاصہ یہ ہے۔
1
۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان اور اس کے اقوال کی صداقت اور حقانیت کا اعلان۔
2
۔ اقوام عالم کو ملت ابراہیمی یعنی اسلام کی دعوت۔
3
۔ حضرت ابراہیم اور ان کی ملت کا حنیف ہونا یعنی افراط وتفریط سے پاک ہونا اور حضرت ابراہیم کا مشرک نہ ہونا۔
4
۔ بیت اللہ کا سب سے پہلا معبد اور عبادت گاہ ہونا اور عبادت کے لئے سب سے پہلے اس گھر کا مقرر ہونا ۔
5
۔ ہر قسم کی برکات کا اس گھر سے وابستہ ہونا اور اس گھر کا مرکز ہدایت ہونا۔
6
۔ اس میں مختلف نشانیاں کا موجود ہونا خواہ وہ نشانات شرعی ہوں یا خوارق عادات کے طور پر ہوں۔
7
۔ ان نشانات میں سب سے بڑی نشانی اور سب سے بڑی دلیل اس گھر کے پاس مقام ابراہیم کا موجود ہونا۔
8
۔ اس گھر کی حدود شرعیہ میں داخل ہونے والے کا مامون ہونا حتیٰ کہ درندوں کا شکار سے اجتناب کرنا اور جو خلوص دل سے حرم میں داخل ہو اور مناسک حج بجا لائے آخرت میں اس کا عذاب سے مامون ہونا۔
9
۔ جس شخص کو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت ہو اس کو عمر میں ایک دفعہ اس گھر کا ضرور حج کرنا اور حج میں کوتاہی نہ کرنا حج کی مشروعیت چونکہ بیت اللہ کی وجہ سے ہے اور بیت اللہ اپنی جگہ قائم ہے اس لئے تمام عمر میں صرف ایک دفعہ حج کرنا فرض ہے۔
01
۔ حج سے غفلت کرنے والوں پر اور مستطیع حضرات کی کوتاہی پر اللہ تعالیٰ کی خفگی اور ناراضگی کا اظہار۔ حضرات ارباب سلوک نے کعبہ کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ کعبہ ایک لطیفۂ ربانی ہے کعبہ اینٹ پتھروں کا نام نہیں ہے۔ کعبہ تجلیات الٰہی کا حقیقی مہبط ہے کعبہ اگرچہ عالم خلق سے ہے لیکن اس کی حقیقت کو کوئی محسوس نہیں کرسکتا اور نہ کوئی اس کا ادراک کرسکتا ہے کعبہ اگرچہ محسوسات میں سے ہے لیکن باوجود محسوس کے غیر محسوس اور باوجود مدرک کے غیر مدرک ہے اللہ تعالیٰ نے اشیاء ممکنہ کو وجوب کے لئے مرأت اور آئینہ بنایا ہے اور عدم کو وجوب اور وجود کے لئے مظہر قرار دیا ہے۔ حقیقت کعبہ سے حقیقت قرآن بلند ہے اور حقیقت قرآنی سے حقیقت صلوٰۃ بالا ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں سالک کی سیر منتہی ہوجاتی ہے اور یہی مقام فنا وبقاء ہے اور اس مقام سے اوپر معبودیت خالصہ ہے جہاں کسی کا گزر نہیں ہوتا اور یہی وہ مقام ہے جس کی طرف معراج کی شب میں اشارہ کیا گیا تھا کہ اے محمد ﷺ ٹھہر جائو تمہارا پروردگار نماز پڑھ رہا ہے۔ یہ باتیں عوام کی سمجھ سے بالاتر ہیں۔ مزید تفصیل منظور ہو تو تفسیر مظہری کا مطالعہ کیا جائے۔ اس تقریر کے بعد شاید وہ واقعہ بھی سمجھ میں آجائے جو حضرت رابعہ بصریہ کے واقعات میں آتا ہے کہ کعبہ ان کے استقبال کو گیا تھا۔ (واللہ اعلم) اب تک اہل کتاب کے اعتراضات کا جواب تھا اب آگے ان کے بعض افعال پر ملازمت اور توبیخ ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top