Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 20
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَۙ
وَفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اٰيٰتٌ : نشانیاں لِّلْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والوں کیلئے
اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین کرنے والوں کے لیے
زمین میں اور انسانوں کی جانوں میں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی شان خالقیت اور رازقیت بیان فرمائی ہے ارشاد فرمایا کہ زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں اور تمہاری جانوں میں بھی نشانیاں ہیں ان میں غور کرنے سے تمہاری سمجھ میں یہ بات آسکتی ہے کہ اپنی مخلوق میں جو ایسے ایسے تصرفات کرنے والا ہے وہ مردوں کو بھی زندہ کرسکتا ہے، بصیرت کی آنکھوں سے دیکھنے والا اس بات کو کچھ سمجھ سکتا ہے کہ قیامت قائم کرنا اس ذات کے لیے کچھ مشکل نہیں ہے جس کے یہ تصرفات ہیں۔ ﴿اِنَّ الَّذِيْۤ اَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتٰى﴾ اور ﴿اَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّنْ مَّنِيٍّ يُّمْنٰىۙ0037﴾ میں اس مضمون کو بیان فرمایا ہے۔ پھر فرمایا کہ آسمانوں میں تمہارا رزق ہے اور جو کچھ وعدہ کیا جاتا ہے وہ بھی ہے۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ رزق سے بارش مراد ہے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے۔ اور وہ انسانوں کی خوراک یعنی کھانے پینے کی چیزیں پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور وما تو عدون کے بارے میں حضرت مجاہد (رح) سے نقل کیا ہے کہ اس سے خیر اور شر مراد ہے اور ایک قول یہ ہے کہ ثواب اور عقاب مراد ہے یہ دونوں مقرر ہیں اور مقدر ہیں۔
Top