Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 20
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَۙ
وَفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اٰيٰتٌ : نشانیاں لِّلْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والوں کیلئے
اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں۔
(1) وفی الاضر ایت للموقنین : شروع سورت میں چار طرح کی ہواؤں کی قسم اٹھا کر فرمایا کہ قیامت حق ہے، پھر اس پر آسمان کی قسم اٹھائی۔ اب ”واؤ“ کے ذریعے سے اسی کے ساتھ سلسلہ کلام جوڑ کر فرمایا :”اور زمین میں بھی یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ یہ وہی استدلال ہے جو قرآن میں قیامت حق ہونے کے لئے جا بجا موجود ہے۔ مثلاً فرمایا :(ومن ایتہ انک تری الارض خاشعۃ فاذا انزلنا علیھا المآء اھترت و ربت ، ان الذین احیاھا لمحی الموتی (حم لسجدۃ : 39)”اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی (بنجر) دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی اتارتے ہیں تو وہ لہلہاتی ہے اور پھولتی ہے۔ بیشک وہ جس نے اسے زندہ کیا، یقینا مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔“ مطلب یہ ہے کہ زمین کی پہلی ساری کھیتی چورابن کر ختم ہوجاتی ہے، پھر دوبارہ نئی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو ہر شخص کے مشاہدے میں آتی ہے، اس پر بہت زیادہ غور و فکر کی ضرورت نہیں، صرف یقین کی ضرورت ہے۔ اس لئے اس آیت میں غور و فکر کی دعوت نہیں دی، جس طرح اس کے بعد والی آیت میں ”افلا تبصرون“ فرمایا ہے، بلکہ فرمایا :”زمین میں قین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ یہ اس لئے فرمایا ہ ان نشانیوں سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جو یقین کرتے ہیں۔ (2) وفی الارض ایت للموقین“ (اور زمین میں قین کرنیو الوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں) اس میں صریح ال فاظ میں یہ نہیں بتاتا کہ کس چیز کی نشانیاں ہیں، کیونکہ اس میں صرف قیامت حق ہونے ہی کی نشانیاں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے وجود اس کی وحدانیت اور اس کی لامحدود قدرت کی بھی بیشمار نشانیاں ہیں۔ زمخشری نے فرمایا :”اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جو صانع اور اس کی قدرت و حکمت اور تدبیر پر دلالت کرتی ہیں ، چناچہ زمین اپنے اوپر والی چیزوں کے لئے بچھونے کی طرح ہے، جیسا کہ فرمایا :(الذی جعل لکم الارض مھداً) (طہ : 53)”وہ جس نے تمہارے لئیز مین کو بچھونا بنایا۔“ اور چلنے والوں کے لئے اس میں راستے اور وسیع شاہ راہیں ہیں جو اس کے کندھوں پر چلتے پھرتے ہیں اور اس کے مختلف حصے میں، جیسے میدان، پہاڑ، ریگستان، سمندر وغیرہ اور کئی ٹکڑے ہیں، مثلاً سخت، نرم، زرخیز، شور وغیرہ۔ وہ حاملہ جانور کی طرح ہے جس کے پیٹ سے بیشمار پودے، درخت اور پھل پیدا ہوتے ہیں، جن کے رنگ، خوشبو اور ذائقے مختلف ہیں، حالانکہ سبھی ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ ایک دوسرے پر برتری رکھتے ہیں اور یہ سب کچھ زمین پر رہنے والوں کی ضروریات ، ان کی صحت وب یماری کی مصلحتوں کے عین موافق ہے۔ پھر اس میں پھوٹنے والے چشمے، رنگا رنگ معدنیات اور خشکی، ہوا اور سمندر میں پھیلے ہوئے مختلف شکلوں ، صورتوں اور کاموں والے وحشی، پالتو، مفید اور زہریلے جانور اور اس کے علاوہ شمار سے باہر چیزیں ہیں جن میں یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں، کیونکہ وہی دیکھنے والی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔“
Top