Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 29
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
وَ : اور لَا تَجْعَلْ : تو نہ رکھ يَدَكَ : اپنا ہاتھ مَغْلُوْلَةً : بندھا ہوا اِلٰى : تک۔ سے عُنُقِكَ : اپنی گردن وَ : اور لَا تَبْسُطْهَا : نہ اسے کھول كُلَّ الْبَسْطِ : پوری طرح کھولنا فَتَقْعُدَ : پھر تو بیٹھا رہ جائے مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّحْسُوْرًا : تھکا ہوا
اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن سے بندھا ہوا (یعنی بہت تنگ) کرلو (کہ کسی کو کچھ دو ہی نہیں) اور نہ بالکل ہی کھول دو (کہ سبھی کچھ دے ڈالو اور انجام یہ ہو کہ) ملامت زدہ اور درماندہ ہو کر بیٹھ جاؤ
(17:29) مغلولۃ۔ اسم مفعول واحد مؤنث۔ منصوب، بالکل بندھا ہوا۔ مغلولۃ الی عنق گردن سے بندھا ہوا۔ ہاتھوں کا گردن سے بندھا ہونا کے معنی دینے کے لئے کھلنے سے قاصر ہونا۔ لہٰذا بخیل کو کہیں گے کہ اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھ رہے ہیں۔ غل کے معنی ہیں باندھنا۔ جکڑنا۔ طوق۔ ہتھکڑی وغیرہ۔ ارشادہ ربانی ہے، خذوہ فغلوہ (29:30) پکڑو اس کو اور طوق پہنائو اس کو۔ ولا تبسطھا۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ اور نہ ہی اسے (اپنے ہاتھ کو) بالکل کھول دے۔ فتقعد۔ تو بیٹھ جائے گا۔ ملاحظہ ہو 17:22 ۔ ملوما۔ اسم مفعول ۔ واحد مذکر۔ لوم مادہ۔ ملامت زدہ ۔ ملامت کیا ہوا۔ محسورا۔ اسم مفعول واحد مذکر۔ حسرت زدہ۔ پر افسوس۔ درماندہ۔ حیران ۔ حسر یحسر (نصر) حسر یحسر (ضرب) لازم۔ نگاہ کا تھک جانا۔ برہنہ ہوجانا۔ پہلی مثال ینقلب الیک البصر خسئا وحسیر (67:4) نگاہ ذلیل اور تھکی ماندی تیری طرف لوٹ آئے گی۔ اور متعدی تھکادینا یا برہنہ کردینا۔
Top