Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 29
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
وَ : اور لَا تَجْعَلْ : تو نہ رکھ يَدَكَ : اپنا ہاتھ مَغْلُوْلَةً : بندھا ہوا اِلٰى : تک۔ سے عُنُقِكَ : اپنی گردن وَ : اور لَا تَبْسُطْهَا : نہ اسے کھول كُلَّ الْبَسْطِ : پوری طرح کھولنا فَتَقْعُدَ : پھر تو بیٹھا رہ جائے مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّحْسُوْرًا : تھکا ہوا
اور اگر تو ان (حقداروں) سے منہ پھیرے اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی رزق) کے انتظار میں، کہ جس کی تجھے امید ہے تو چاہئے کہ نرمی سے انہیں سمجھا
اب یہاں بخیلی اور فراخ دستی کی ایک مثال بیان فرمائی کہ اس حسن سلوک میں نہ انسان بخیل بن جاوے جیسے کسی نے اس کا ہاتھ گردن میں رسی سے اس طرح باندھ دیا ہے کہ وہ دینے کے نام سے ہاتھ نہیں بڑھا سکتا۔ نہ ایسا سخی بن جاوے کہ دینے کے بعد پھر پچھتانا پڑے پھر آگے فرمایا کہ اللہ جس کو چاہتا ہے زیادہ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے کم دیتا ہے، وہ اپنے بندوں کے حال سے خبردار ہے اور ہر ایک کی کیفیت دیکھتا ہے۔
Top